افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ترجمان دفترخارجہ نے واضح کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے واضح کردیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں انھوں نے بتایا کہ افغان سرزمین پردہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں، بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی 31 مارچ کی ڈیڈ لائن تبدیل نہیں ہوگی، افغان سرزمین پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں۔ ہم اس مسئلے کے حل تک بات چیت جاری رکھیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں، حریت رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے باعث تشویش ہے، روس یوکرین محدود جنگ بندی خوش آئند ہے، امید ہے جنگ بندی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پاکستان پر پابندی لگوانے کابل ایک شخص کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پاکستان کی کمپنیوں پر پابندیاں نامناسب ہیں، امریکا کا ٹی ٹی پی کو دہشت گرد تنظیم ماننا خوش آئند ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی واپسی کی ترجمان دفترخارجہ کی ڈیڈ لائن نہیں ہوگی

پڑھیں:

افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ

اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، امیر خان متقی
جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کریگا، اس کیخلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے،کابل میں تقریب سے خطاب

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان پناہ گزینوں پر عالمی سکیورٹی خدشات، امریکا نے چونکا دینے والے اعدادوشمار جاری کر دیے
  • افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے تناظر میں ہمسائیہ ممالک کی کانفرنس کل تہران میں ہوگی
  • فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ ہے، ترجمان تحریکِ انصاف کا تبصرے سے گریز
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
  • بیرون ملک عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، ایک ہزار افغان علما کی قرارداد
  • افغانستان سے باہر عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ