افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ترجمان دفترخارجہ نے واضح کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد:ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے واضح کردیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں انھوں نے بتایا کہ افغان سرزمین پردہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں، بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی 31 مارچ کی ڈیڈ لائن تبدیل نہیں ہوگی، افغان سرزمین پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اہم ہے، دہشت گرد پناہ گاہیں پاک افغان تعلقات میں سنگین رکاوٹ ہیں۔ ہم اس مسئلے کے حل تک بات چیت جاری رکھیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں، حریت رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے باعث تشویش ہے، روس یوکرین محدود جنگ بندی خوش آئند ہے، امید ہے جنگ بندی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پاکستان پر پابندی لگوانے کابل ایک شخص کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پاکستان کی کمپنیوں پر پابندیاں نامناسب ہیں، امریکا کا ٹی ٹی پی کو دہشت گرد تنظیم ماننا خوش آئند ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
سماجی و سیاسی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی بنائی جائے، گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی و سماجی رہنماوں نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے۔ مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ حکومت مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے۔ یہ بات کوئٹہ فاونڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر سلمان خان خلجی، درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی، انجمن تاجران کے رہنماء حاجی صالح محمد نورزئی، سماجی رہنماء سردار صدیق ہوتک و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی نے کہا کہ افغانستان جنگ کے بعد پاکستان نے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں جگہ دی، جو ایک احسن اقدام تھا۔ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کے بعد یو این ایچ سی آر سمیت دیگر عالمی اداروں نے افغان مہاجرین کیلئے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کی امداد فراہم کی، تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کی طرف سے بے دخلی کے نام پر افغان مہاجرین کی تذلیل کی جارہی ہے، جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس افغانستان واپس بھیجنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، تاکہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے مہاجرین کے نام پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور افغان شہریوں کو گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سلمان خلجی نے کہا کہ پاکستان میں 40 سے 45 سال سے افغان مہاجرین اپنی زندگی گزار رہے ہیں، انکی یہاں رشتہ داریاں ہیں۔ حکومت پاکستان کا اچانک انکی واپسی سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کو باعزت طریقے سے یقینی بنانے کیلئے ایک واضح پالیسی بنائے اور افغان مہاجرین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔