عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر جلد سماعت کیلئے استدعا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنی سزا معطلی کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے انہوں نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے متفرق درخواست دائر کی، جس میں وفاق اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 24 مارچ کو سزا معطلی کیس سماعت کے لیے مقرر تھا، تاہم مرکزی وکیل قتل کے ایک مقدمے میں سپریم کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے سماعت میں پیش نہ ہو سکے۔ عدالت نے مختصر کاز لسٹ کی وجہ سے عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست کو بھی دیگر کیسز کے ساتھ عید کے بعد تک ملتوی کر دیا درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست کو مرکزی اپیل کے ساتھ عید سے قبل سماعت کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ اس کیس پر جلد از جلد فیصلہ ہو سکے وکیل کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا کہ عمران خان کو دی جانے والی سزا پر فوری نظرِ ثانی کی ضرورت ہے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے درخواست پر جلد سماعت ضروری ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی اپنی سزا معطلی کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے استدعا کی تھی۔ ان کی درخواست میں بھی مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس کو عید کے بعد تک ملتوی کرنا غیر مناسب ہوگا اور اس پر فوری سماعت کی جانی چاہیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں کے بعد قانونی ماہرین کی جانب سے اس معاملے پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ چونکہ نیب کیسز میں عدالتیں اکثر جلد سماعت کے اصول کو مدنظر رکھتی ہیں اس لیے ممکن ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر بھی فوری غور کیا جائے۔ تاہم، حکومتی حلقوں کا مؤقف ہے کہ تمام قانونی معاملات کو معمول کے مطابق نمٹایا جائے گا اور کسی کو خصوصی رعایت نہیں دی جائے گی اس کیس کی اہمیت کے پیش نظر سیاسی تجزیہ کار بھی اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں عمران خان کی قانونی ٹیم پرامید ہے کہ عدالت ان کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے کوئی فیصلہ دے گی جبکہ حکومتی نمائندے اس معاملے پر محتاط ردعمل دے رہے ہیں یہ دیکھنا باقی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ عمران خان کی درخواست پر کیا فیصلہ کرتی ہے اور آیا سزا معطلی کی درخواست پر عید سے پہلے سماعت ممکن ہو سکے گی یا نہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی درخواست پر جلد سماعت سزا معطلی کی درخواست پر عمران خان کی سماعت کے لیے جلد سماعت کے
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔