کراچی میں انوکھی ڈکیتی، مسلح افراد درزی کی دکان سے 80 سوٹ لے کر فرار
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
کراچی کے علاقے قائد آباد میں ایک انوکھی واردات ہوئی ہے جس میں مسلح افراد درزی کی دکان سے 80 سوٹ لے کر فرار ہو گئے۔
عید الفطر کی آمد سے چند روز قبل قائد آباد میں ہونے والی اس انوکھی واردات نے ایک ساتھ 80 افراد کی عید کی خوشیاں خراب کر دیں۔
یہ انوکھی واردات قائد آباد میں بہادر علی نامی درزی کی دکان پر ہوئی۔
بہادر علی نے’جیو ڈیجیٹل‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں ایک درزی ہوں اور رمضان میں ہمارا کام دگنا ہو جاتا ہے اس لیے ہم تقریباً 24 گھنٹے کام کر رہے ہوتے ہیں۔
متاثرہ درزی نے بتایا کہ 19 مارچ کو صبح ساڑھے 4 بجے 2 نامعلوم مسلح افراد دکان پر آئے اور گن پوائنٹ پر سلے ہوئے 80 جوڑے لے کر فرار ہو گئے۔
شبانہ جیلانی نے خوبرو اداکارہ حرا مانی کے ساتھ مقامی سیلون کی ویڈیو شیئر کردی۔
بہادر علی نے بتایا کہ مسلح افراد پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت آئے تھے کیونکہ وہ ہم سے موبائل یا پیسے وغیرہ کچھ بھی نہیں لے کر گئے بلکہ صرف سلے ہوئے سوٹ لے کر گئے ہیں۔
متاثرہ درزی نے بتایا کہ میرے ساتھ ساتھ وہ لوگ جن کے سوٹ ڈکیت میری دکان سے لے کر گئے ان کی بھی عید خراب ہو گئی، وہ بھی میرے پاس آ رہے ہیں اور اتنے سارے لوگوں کو اپنی موجودہ صورتِ حال سمجھانا میرے لیے بہت مشکل ہو گیا ہے۔
بہادر علی نے بتایا کہ میں نے اس ڈکیتی سے متعلق شاہ لطیف تھانے میں درخواست جمع کروائی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
متاثرہ درزی نے یہ بھی بتایا کہ میرا اس ڈکیتی میں تقریباََ 5 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے، میں اس وقت بہت پریشان ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ مسلح افراد بہادر علی
پڑھیں:
کراچی: گلشن حدید میں ڈکیتی مزاحمت پر شوروم مالک قتل، ورثا کا احتجاج، نیشنل ہوئی وے بلاک کردی
کراچی کے علاقے گلشن حدید میں لوٹ مار کے دوران شہری کو قتل کردیا گیا جب کہ ورثا نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہوئی وے بلاک کردی۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل کیے گئے شوروم مالک مقتول خان عالم کے کزن رحمت جان محسود نے جناح اسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینک سے رقم لے کر آرہے تھے، مقتول گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکووں نے قریب آتے ہی گولی چلائی، مقتول کا ساتھی فائرنگ سے محفوظ رہا، گلشن حدید کے رہائشی شخص سے گاڑی خریدیں تھی، اسے رقم دینے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول دو بچوں کا باپ تھا، روزگار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا، مقتول کی فیملی وزیرستان میں ہے، شوروم میں ہی رہائش اختیار کر رکھی تھی۔
مقتول کے کزن نے کہا کہ اس شہر میں نہ جان محفوظ ہے، نہ مال محفوظ ہے، ڈاکو رقم بھی لے گئے، لائسنس یافتہ پستول بھی لے گئے، اپنے ہی پیسے کی خاطر جان بھی دے رہے ہیں، اور کیا کریں اس شہر میں؟ سب کچھ حکومت کے سامنے ہے، چاہتے ہیں قاتل جلد گرفتار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ رقم لے کر نکلنے کی اطلاع ممکنہ طور پر بینک سے ڈاکوؤں کو دی گئی، تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بعد ازاں مقتول کے ورثا نے احتجاج کرتے ہوئے نیشنل ہوئی وے بلاک کردی جس کے باعث ٹھٹھہ سے کراچی آنے والی ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی
ٹریفک پولیس نے کہا کہ احتجاج جاں بحق نوجوان کے لواحقین اور ساتھی شوروم مالکان کی جانب سے کیا جارہا ہے، ٹریفک کو پورٹ قاسم سے اندرون علاقہ اور لنک روڈ سے اندرون علاقہ کی طرف بھیج رہے ہیں۔
https://cdn.jwplayer.com/players/41XbpOEw-jBGrqoj9.htm