WE News:
2025-04-22@07:39:13 GMT

قیدیوں کے لیے جیل میں افطاری کیسے تیار کی جاتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

سندھ کی مختلف جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے باعث ان کے لیے انتظامات بھی مشکل ہوجاتے ہیں، خاص طور پر رمضان میں جب ایک طرف غیر مسلم قیدیوں کے لیے روٹین کا کھانا تیار کرنا ہو اور ساتھ ہی مسلمان قیدیوں کے لیے افطار اور سحری کے بھی انتظامات کرنے ہوں۔

اس وقت سینٹرل جیل کراچی میں گنجائش سے زائد کم و بیش 7 ہزار قیدی ہیں، جن کے لیے رمضان میں خاص انتظامات کیے گئے ہیں، جیل کے باورچی خانے میں قیدی خود قیدیوں کے لیے کھانا بناتے ہیں اور جو قیدی کچن میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیا گیا ہے، جو ایک کارڈ کی مدد سے انہیں فراہم کیا جاتا ہے تا کہ قیدی جیل کی کینٹین سے اپنی ضرورت کی اشیا خرید سکیں۔

رمضان میں افطار میں قیدیوں کو پھل، مشروب، چائے اور سالن دیا جاتا ہے جسے منتظمین جانچ کے بعد قیدیوں کو دینے کے احکامات دیتے ہیں، قیدیوں کو افطاری ان کے وارڈز میں پہنچائی جاتی ہے تاکہ کوئی بدنظمی نا ہوسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افطاری رمضان سندھ سینٹرل جیل کراچی قیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افطاری سینٹرل جیل کراچی قیدیوں کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط

ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔

اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • پاکستان میں عطیہ چشم کا فقدان، سری لنکا کی فیاضی
  • نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • آصف زرداری سندھ کا پانی بیچنے کے بعد اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، عمر ایوب
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • مسیحی برادری آج ایسٹر منائے گی، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ