اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کو ختم ہوئے صدیاں بیت گئی ہیں لیکن افریقی النسل لوگوں کے خلاف منظم نسل پرستی، معاشی اخراج اور نسلی بنیاد پر تشدد کی صورت میں اس کی بھیانک میراث آج بھی موجود ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ یہ مسائل ان لوگوں کے لیے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور رکن ممالک کی حکومتوں کو سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے ان پر قابو پانے کے لیے موثر قدم اٹھانا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تنازع کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا جائے، نگراں وزیراعظم کا انتونیو گوتریس سے مطالبہ

انہوں نے تاریخ کو مٹانے، سچائی کو چھپانے کے لیے غلط بیانیے پیش کرنے اور غلامی کے متاثرین کو پہنچنے والے شدید نقصان سے انکار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت اور اس کے اثرات کا طویل عرصہ تک نہ تو اعتراف ہوا، نہ ان کے بارے میں بات کئی گئی اور نہ ہی ان کا خاتمہ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔ آج بھی انسانی خریدوفروخت سے منافع حاصل کیا جا رہا ہے اور اس تجارت کی بنیاد سمجھے جانے والے تصورات اب بھی دنیا میں موجود ہیں۔

سیکریٹری جنرل نے یہ بات ‘غلامی اور اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن’ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی ہے۔

یہ دن 25 مارچ 1807 کو برطانیہ میں غلاموں کی تجارت کا قانون ختم کیے جانے کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ فیصلہ انقلاب ہیٹی سے تین سال کے بعد لیا گیا جس کے نتیجے میں جمہوریہ ہیٹی کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ہیٹی پہلا ملک ہے جسے غلام بنائے گئے مردوخواتین کی بغاوت کے نتیجے میں آزادی ملی تھی۔

چار صدیوں کی بدسلوکی

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ چار صدیوں سے زیادہ عرصہ تک تقریباً 25 تا 30 ملین افریقی لوگوں کو ان کے علاقوں سے جبراً اٹھا کرغلام بنایا گیا۔ یہ اس وقت براعظم افریقہ کی تقریباً ایک تہائی آبادی تھی۔ ان میں بہت سے لوگ بحر اوقیانوس کے پار سخت مشکل سفر میں ہلاک ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی، لبنان کی جغرافیائی سالمیت کا احترام کیا جائے، انتونیو گوتریس

غلاموں کی اس تجارت کے نتیجے میں خاندان بکھر گئے، پوری کی پوری آبادیاں مٹ گئیں اور ان لوگوں کی کئی نسلیں جبری غلامی کا شکار ہوئیں جس کا محرک لالچ اور نسل پرستانہ تصورات تھے جو آج بھی باقی ہیں۔

آزادی کی قیمت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ غلامی کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی اس کے متاثرین کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا گیا اور بہت سے واقعات میں غلاموں کو اپنی آزادی کے لیے قیمت ادا کرنا ہوتی تھی۔

مثال کے طور پر ہیٹی میں آزادی حاصل کرنے والوں کو بڑی رقومات کی صورت میں ان لوگوں کو اس کی ادائیگی کرنا پڑی جنہوں نے اس کی تکالیف سے منافع کمایا تھا۔ اس مالی بوجھ کے باعث ملک طویل معاشی مشکلات کا شکار ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ دن محض ان غلاموں کو یاد کرنے کے لیے ہی نہیں منایا جاتا بلکہ یہ غلامی اور نوآبادیات کی دیرپا میراث پر غور کرنے اور آج کی دنیا میں ان برائیوں کا خاتمہ کرنے کے عزم میں مضبوطی لانے کا دن بھی ہے۔

ازالہ اور اندمال

سیکریٹری جنرل نے حکومتوں، کاروباروں اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ نسل پرستی اور تفریق کے خلاف فیصلہ کن قدم اٹھائیں اور رکن مالک کو چاہیے کہ وہ ہر طرح کی نسلی تفریق کے خلاف بین الاقوامی کنونشن پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے، انتونیوگوتریس

ان کا کہنا ہے کہ اس سچائی کا اعتراف کرنا ضروری ہی نہیں بلکہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے، موجودہ زخموں کو مندمل کرنے اور تمام لوگوں کے لیے وقار اور انصاف پر مبنی مستقبل کی تعمیر کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

آگاہی کی ضرورت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے سیکریٹری جنرل کے خدشات کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انسانوں کی غلامی کا رسمی طور پر خاتمہ ہو گیا ہے لیکن اس کی میراث کئی نسلوں پر محیط نسلی عدم مساوات کی صورت میں اب بھی باقی ہے۔ ناانصافی کے داغ باآسانی ختم نہیں ہوتے اور یہ مسئلہ رہائش، روزگار، طبی نگہداشت، تعلیم اور انصاف کی فراہمی میں عدم مساوات کی صورت میں تاحال موجود ہے۔

ان ناانصافیوں کو ختم کرنے کے لیے ناصرف ان کا اعتراف ہونا ضروری ہے بلکہ پالیسی میں بھی ایسی ٹھوس تبدیلیاں درکار ہیں جن سے مساوات اور شمولیت کی ضمانت ملے۔

انہوں نے غلامی کی تکلیف دہ میراث کا خاتمہ کرنے کے لیے تعلیم کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ غلامی کی جامع تاریخ اور اس کے اثرات کو کو سکولوں کے نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔ آگاہ معاشرہ ہی تعصب کو روکنے اور ہمدردی کو فروغ دینے کا اہل ہوتا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افریقہ اقوام متحدہ انتونیو گوتریس تعصب سیکریٹری جنرل غلام ہیٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افریقہ اقوام متحدہ انتونیو گوتریس سیکریٹری جنرل غلام ہیٹی اوقیانوس کے پار غلاموں کی تجارت سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی صورت میں کرنے کے لیے کرتے ہوئے کا خاتمہ نے کہا کہا کہ اور ان

پڑھیں:

عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت

یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔

تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔

اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • اقوام متحدہ کے امن مشنز کیلئے پاکستان کے بھرپور تعاون پرمحسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں؛ جین پیر لاکروا
  • اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
  • دنیا بھر میں خواتین مردوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتی ہیں: اقوام متحدہ
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات 
  • عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے،وزیر داخلہ محسن نقوی
  • نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیرداخلہ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر
  • پاکستان ہمیشہ امن مشنز کا حامی رہا،عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے، محسن نقوی