دوسری سہہ ماہی میں اقتصادی نمو 1.7 فیصد رہی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران لائیو اسٹاک اور سروسز سیکٹر میں تیزی کے سبب ملکی معیشت میں 1.7 فیصد نمو دیکھی گئی، تاہم بلند شرح سود کی وجہ سے امکانات محدود رہے اور دیگر پیداواری شعبوں، زرعی اور صنعتی سیکٹر کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
رواں سال چینی کی پیداوار میں بھی 12.6 فیصد کمی ہوئی، جس سے سال کے آخر میں چینی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، بدھ کو قومی اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کا 112 واں اجلاس ہوا، جو معاشی پیداوار، بچت، اور سرمایہ کاری کی شرحوں کی منظوری کی ذمہ دار ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف کا اعلامیہ جاری
اجلاس کی صدارت سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اویس منظور سمرا نے کی، NAC نے اکتوبر تا دسمبر جی ڈی پی گروتھ ریٹ 1.
واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے فیصد معاشی نمو کا ہدف مقرر کیا ہے، جو پورا ہونے کا امکان نہیں ہے، NAC نے گزشتہ سہہ ماہی جولائی تا ستمبر کی معاشی نمو کو 0.9 فیصد سے بڑھا کر 1.34 فیصد کرنے کی منظوری بھی دی، اس طرح پہلی ششماہی کے دوران اوسط شرح نمو 1.5 فیصد رہی، جو آبادی بڑھنے کی شرح سے بہت کم ہے۔
مزید پڑھیں: چینی کمپنیاں پاکستان میں سستی افرادی قوت اور انفرااسٹرکچر سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، وزیرخزانہ
حکومت نے بجٹ میں 1.4 ہزار ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس عائد کیے، جبکہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ کیا، جس نے صنعتی ترقی کو سست کرکے معاشی نمو کو متاثر کیا، شرح سود میں کمی سے اب صنعتی شعبے کو فروغ ملنے کی امید ہے، لیکن مرکزی بینک نے موقع ہونے کے باجود شرح سود میں کمی نہ کرکے منفی پیغام دیا ہے، حالانکہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو 10 فیصد سے کم کیا جاسکتا ہے۔
زرعی شعبے میں صرف 1.1 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی، جو کہ گزشتہ سال کی دوسری سہہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم ہے، گزشتہ سال یہ 5.8 فیصد رہی تھی، NAC کے مطابق دوسری سہہ ماہی میں کپاس، مکئی، چاول اور گنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 31 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ مکئی کی پیداوار 15.4 فیصد تک گرگئی۔
مزید پڑھیں: پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو زیادہ محصولات اور تجارتی پابندیوں کا سامنا ہے، وزیر خزانہ
گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی کے ساتھ 85.6 ملین ٹن رہی، جبکہ کاٹن جننگ کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی ہوئی، تاہم مویشیوں کی پیداوار میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا، جنگلات میں کمی آئی اور ماہی گیری میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔
صنعتی شعبے میں 0.2 فیصد سکڑاؤ کے ساتھ منفی رجحان جاری رہا، کان کنی کی صنعت میں 3.3 فیصد تک سکڑ گئی، لارج اسکیل صنعتوں کی نمو میں بھی 2.9 فیصد کمی رہی، چینی کی پیداوار میں 12.6، سیمنٹ کی پیداوار میں 1.8، آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی، بجلی، گیس اور پانی کی صنعت میں 7.7 فیصد نمو رہی، جس کی بنیادی وجہ سبسڈی ہے، لیکن تعمیراتی سیکٹر بھی 7.2 فیصد سکڑ گیا، خدمات کے شعبے میں 2.6 فیصد نمو رہی، انفارمیشن اور کمیونیکیشن سروسز میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی پیداوار میں 1 فیصد کمی ہوئی فیصد اضافہ فیصد نمو فیصد رہی
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔