تمام عالمی سازشوں کے باوجود مقاومت مضبوط ہے، زیاد النخالہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
منبر القدس سے اپنے ایک خطاب میں جہاد اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم ہر چیلنج کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ابھرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے سیکرٹری جنرل "زیاد النخالہ" نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے دوران استقامتی محاذ کے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شجاع افراد دشمن کے ساتھ بڑی بے جگری سے لڑے۔ انہوں نے اپنی شہادت کے ذریعے خداوند متعال اور مقاومت کے حامیوں کے ساتھ اپنے قول کو سچا ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ قربانیوں کے باوجود خطے میں مزاحمتی گروہوں کا اتحاد و یکجہتی برقرار ہے۔ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر باقی رہے گی۔ ہماری قوم نے ثابت کیا کہ وہ مضبوط ہے اور عالمی سازشوں کے باوجود انہیں شکست نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عالمی یوم القدس کے حوالے سے سالانہ منبر القدس سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر زیاد النخالہ نے کہا کہ ہمارا مقصد عظیم اور وقار بلند ہے۔ قاتل صیہونی اور ان کے اتحادی ہمارا ارادہ نہیں توڑ سکتے۔ ہم ہر چیلنج کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ابھرتے ہیں۔ آج ہماری ملت و مقاومت تاریخ رقم کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔
تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔