خواجہ آصف نے بھی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی بلاول کی تجویز اچھی قرار دے دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناءاللّٰہ کے بعد وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی بلاول بھٹو کی تجویز کو اچھی تجویز قرار دے دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام "کپیٹل ٹاک" کے میزبان حامد میر کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بلاول قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ مگر پی ٹی آئی کی اس میں شمولیت کی ذمے داری پی ٹی آئی ہی کی ہے۔
خواجہ آصف اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات، مصافحہ کرنے کیساتھ قہقہے بھی لگائےصحافیوں کی جانب سے دونوں رہنماؤں سے سوال کیا گیا کہ یہ اچھے تعلقات ملاقات کی حد تک ہیں، ملک کے لیے بھی اکھٹے ہو، ایسا کیوں نہیں ہورہا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی والے پچھلی بار بھی رات ساڑھے گیارہ بجے تک اس معاملے میں ہمارے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ پھر بانی پی ٹی آئی کا پیغام آ گیا اور انھوں نے سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صوبے کے سرگرم کارکنوں سمیت وہاں کی تمام لیڈرشپ سے بات ہونی چاہیے اور اس کیلئے نواز شریف کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں بھی پونے دو سال پہلے کابل گیا تھا، اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی تھی، تب سے لے کر اب تک حالات تنزلی کا شکار ہیں جو افسوس کی بات ہے، خواہش ہوگی افغانستان کے ساتھ تعلقات مستحکم رہیں، ان میں کسی قسم کی دراڑ نہ آئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم ایک مہینے کے بعد ہی سہی ایک میٹنگ اور بلائیں،
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے، ان کا منبع افغانستان کی سرزمین ہے، بہت سے دہشتگرد مارے گئے ان میں زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے، حالات سنوارنے کیلئے دونوں حکومتوں کو غیر معمولی اقدام کرنا ہوں گے، کالعدم ٹی ٹی پی کی بہت بڑی تعداد افغانستان میں بیٹھی ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ فلسطین کے ساتھ میری وابستگی 1967 سے ہے، فلسطین کے میرے بڑے عزیز دوست ہیں، شہباز شریف نے جذباتی طریقے سے فلسطین سے وابستگی کا اظہار کیا، شہباز شریف نے فلسطین کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھایا ہے، ہم غزہ سمیت فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بلوچستان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ مذاکرات کے ذریعے معلات حل ہوتے ہیں، کالعدم بی ایل اے دہشتگرد ہے،
گرفتاری قانون کے مطابق ہونی چاہیے، معاملات گفت و شنید کے ذریعےحل کرنے ہیں، بلوچستان کی شکایات 50 سال سے بھی پرانی ہیں، سرفراز بگٹی کو بات چیت کےعمل کی قیادت کرنی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بات چیت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، میری رائے ہے نواز شریف کو بلوچستان کے معاملے پر کردار ادا کرنا چاہیے، نواز شریف نے بلوچستان کے معاملےمیں کردار کے لیے بات کی ہے، نواز شریف کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے، عید کے بعد کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تلخ ماحول بنا ہوا ہے، اس میں سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت حکومت کو نقصان کی پروا ہونی چاہیے، سیاسی اختلاف کی بنیاد پر ایک دوسرے پر تنقید کرنی چاہیے، مخالفین سیاسی اختلاف پر ماؤں، بہنوں کو سوشل میڈیا کی ذینت بنائیں یہ مناسب نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلامتی کمیٹی خواجہ آصف نے نواز شریف وزیر دفاع نے کہا کہ بات چیت
پڑھیں:
قمرجاوید باجوہ اور3 ججوں کا احتساب ہونا چاہیے،ن لیگی سینیٹر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-11
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے سینیٹر ناصر بٹ کا کہنا ہے کہ قمرباجوہ اور تین ججوں کا احتساب ہونا چاہیے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے چاہییں۔ ادارے نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا احتساب کرکے تاریخ میں پہلی مثال قائم کی ہے، یقین ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر ناصر بٹ کا مزید کہنا تھا کہ فیض حمید اتنی دور تک چلے گئے تھے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی باز نہیں آئے، ادارے نے ان کا احتساب کرکے درست قدم اٹھایا ہے۔ ناصر بٹ نے سابق چیف جسٹسز ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ اور جج اعجاز الاحسن کے کردار پر بھی سوال اٹھایا کہا تینوں ججز نے نواز شریف کے ساتھ کیا کیا؟ ان تین ججوں کا بھی احتساب سپریم کورٹ یا حکومت کو کرنا چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کی حکومت گرانے میں ملوث تمام کرداروں، جن میں تین ججز اور قمر باجوہ شامل ہیں، کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے چاہییں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ احتساب ہو جائے گا تو آئندہ کوئی اس طرح چلتی حکومت نہیں گرائے گا۔ سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ نوازشریف سے زیادتی کرنیوالے سارے کرداروں کو معافی مانگنی چاہیے۔ سینیٹر سے سوال کیا گیا کہ سزا کے باوجود نواز شریف اور ن لیگ نے قمر باجوہ کو ایکسٹینشن (توسیع) کے لیے ووٹ کیوں دیا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کیا فیصلہ ہوا، نواز شریف بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کی رائے میں پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) پر پابندی نہیں لگنی چاہیے۔