کوئٹہ سے ٹرین سروسز کل سے بحال ہونگی، حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ سکیورٹی اور حکومتی دونوں سطحوں پر فیصلہ ہوچکا ہے کہ دہشتگرد جہاں ہونگے انکا پیچھا کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے رواں ماہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد کوئٹہ میں معطل ہونے والا ٹرین آپریشن کو کل سے بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔ جعفر ایکسپریس جمعرات کو پشاور سے کوئٹہ روانہ ہوگی اور جمعہ کو کوئٹہ سے سفر شروع کرے گی۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ بولان میل پورے ہفتے چلے گی۔ عید اسپیشل ٹرین 29 مارچ کو کوئٹہ سے روانہ ہوگی۔ عید کے پہلے تین دنوں کے لئے 20 فیصد رعایت رکھی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بڑا افسوسناک واقعہ ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ دہشت گردوں نے زبان قوم اور فرقوں کی بنیاد پر حملہ کیا، جبکہ دنیا بھر نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردی پاکستان کے خلاف منصوبہ سازی ہے۔ ہمارے لوگ دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرتے ہیں، اس لیے وہ کامیاب ہوتے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ہم چھٹی ایٹمی طاقت ہیں۔ اس لئے ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بہادر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ٹرین پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا ردعمل قابل اطمینان تھا۔ ضرار کمپنی کے کمانڈوز نے جانیں خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد دو روز میں ٹریک کو فعال کردیا گیا تھا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ سکیورٹی اور حکومتی دونوں سطحوں پر فیصلہ ہوچکا ہے کہ دہشت گرد جہاں ہوں گے ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ حملے میں ملوث بہت سے دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ آپ نے کبھی سنا کہ راولپنڈی میں کوئی بلوچ مارا گیا ہو۔ پوری بلوچ قوم نہیں چند لوگ ہیں جو پنچابی کے خلاف ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حنیف عباسی نے
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“