بہادر شاہ ظفر کا ہیرے جواہرات سے لدا تاج کہاں ہے؟ تاریخی معلومات جانیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
LONDON:
مغل حکمرانوں کے آخری تاج دار بہادر شاہ ظفر کی سبکدوشی، قید اور شاعری کے بارے میں اکثریت جانتی ہے لیکن مغل شہنشاہیت کے جاہ و جلال کی نشانی تاج جو آخری بادشاہ کے سر پر تھی وہ کہاں ہے؟ اس حوالے سے معلومات بہت کم لوگوں کے پاس ہیں۔
ہندوستان کی تاریخ میں تاج کو بڑی اہم علامت تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح بہادر شاہ ظفر کو جب تخت سے اتارا گیا تو ان کا تاج بھی ان سے چھین لیا گیا لیکن اس کی تاریخی حیثیت ہمیشہ رہے گی۔
جب 1857 کی جنگ آزادی کے نتیجے میں انگریزوں نے مغل حکمرانی کا خاتمہ کیا تو اس وقت کے بادشاہ بہادر شاہ کا ظفر انگریزی فوج کے میجر رابرٹ ٹیلر کے ہاتھوں میں آگیا اور وہ اس کو انگلینڈ لے آیا۔
میجر رابرٹ ٹیلر نے انگلینڈ پہنچ کر بہادر شاہ ظفر کا تاج اس وقت کی ملکہ برطانیہ وکٹوریا کے حوالے کردیا، جس کے بعد مغل شہنشاہیت کی وہ عروج کی نشانی لندن میں واقع برطانوی میوزیم منتقل کردی گئی۔
آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا تاج آج بھی لندن میں موجود ہے جہاں اس سے دیکھا جاسکتا ہے۔
انگریز فوج کے خلاف 1857 کی جنگ آزادی لڑنے والی ہندوستانی فوج نے بہادر شاہ ظفر کو اپنا لیڈر بنایا تھا اور انہیں ہندوستانی فوج کا سربراہ قرار دیا گیا اور جب انگریز فوج نے انہیں شکست دی تو انہیں نہ صرف حکمرانی سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ انہیں ہندوستان سے بھی بے دخل کرکے برما کے دارالحکومت رنگون بھیج دیا گیا۔
بہادر شاہ ظفر اپنی جنم بھومی سے دور رنگون میں 5 سال تک انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے، گوکہ مغل جاہ و جلال کا خاتمہ 1857 میں ہوگیا تھا لیکن 1862 میں اس کی آخری نشانی بہادر شاہ ظفر بھی نہ رہے۔
بہادر شاہ ظفر کی طرح ان کے تاج کی کہانی بھی اتنی ہی درد ناک ہے جو ان کے سر سے اترا تو نجانے کن ہاتھوں سے گزر کر کہاں پہنچا۔
مغل تاج کی نیلامی کے بعد رابرٹ کرسٹورفر ٹائٹلر نے اس سے حال کیا اور اس کے بعد برطانیہ نے بہادر شاہ ظفر کے تمام شاہی نوادرات کی نیلامی کی، اس نیلامی میں رابرٹ کرسٹوفر ٹائٹلر نے تاج اور دو تخت شاہی خرید لیے اور یوں واپس انگلینڈ لے کر آگئے۔
انگلینڈ میں ایک جیولر نے ایک ہزار پونڈ کی پیش کش کی لیکن ٹائٹلر نے اس سے ملکہ وکٹوریہ کو پیش کردیا، تاج کو خصوصی طور پر مغل شہنشاہی روایات کے مطابق تیار کیا گیا تھا، جس میں سونا، ہیرے، موتی اور نایاب قیمتی پتھر جڑے ہوئےتھے۔
ملکہ وکٹوریا نے اس سے خریدا اور برطانوی شاہی نوادرات کے ساتھ رکھ دیا اور ٹائٹلر کو ایک تاج اور دو تخت کے بدلے 500 پونڈ ملے تاہم وہ اس پر ناخوش ہوئے تھے۔
بہادر شاہ ظفر کا تاج آج لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے، بہادر شاہ ظفر جو اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور انہیں اردو شاعری میں اہم مقام حاصل ہے اور خاص طور پر ان کی بے بسی اور شکست پر کہے گئے وہ اشعار ہمیشہ کے لیے امر ہوئے اور ان کی دردناک کہانی کا بے رحم اظہار ہے؛۔
کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لیے
دوگز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بہادر شاہ ظفر کا کا تاج کے بعد
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔