حکومت کی نقل کی روک تھام کیلئے منفرد انداز میں کارروائیاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں انتظامیہ نے میٹرک امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام کے لیے منفرد انداز میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل عدنان ممتاز خٹک نے تحصیل دار لنڈی کوتل تیمور آفریدی کے ہمراہ لنڈی کوتل بازار میں اسٹیشنری اور فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں کا معائنہ کیا جہاں پاکٹ گائیڈز اور نقل کے مٹیریل کا جائزہ لیا گیا۔انتظامیہ کی جانب سے بازار میں متعدد دکانوں سے پاکٹ گائیڈز برآمد ہونے پر تحویل میں لے لیا گیا۔
خیبر میں اسٹیشنری دکانوں کے مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ میٹرک کے امتحانات میں اس قسم کی گائیڈز کی فروخت پر پابندی عائد ہے، اس لیے ایسا مواد رکھنے سے اجتناب کریں۔دکان داروں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر ایسا مواد رکھنے سے اجتناب نہیں کرنے اور ہدایات کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔ اپنے بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔