مسلم پرنسل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل فرقہ وارانہ خطوط پر پیش کیا گیا ہے، یہ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل پر بحث کے لئے بدھ کو تمام اراکین پارلیمنٹ کی میٹنگ طلب کی ہے۔ پارلیمنٹ کے کوآرڈینیشن روم نمبر 5 میں صبح 9:30 سے ​​10:30 بجے تک ہونے والی اس میٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ کو وقف ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ حکومت بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے اس میں شامل دفعات کو واضح کرنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف ملک بھر میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت بڑھتی جا رہی ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ آج 26 مارچ کو پٹنہ کے گارڈنی باغ میں احتجاج کا اہتمام کرے گا۔ اس کے بعد 29 مارچ کو وجئے واڑہ میں ایک اور احتجاج کیا جائے گا۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علاوہ جمعیت علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند سمیت مختلف مسلم تنظیمیں اس بل کی شدید مخالفت کر رہی ہیں۔ بھارت بھر کی ملی تنظموں کے اس بل کے التزامات پر شدید اعتراضات ہیں۔ ان کے مطابق حکومت کی منشا ٹھیک نہیں ہے، وہ وقف املاک پر قبضہ کرنا اور مسلم اداروں کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ ملی تنظیموں کا استدلال ہے کہ وقف ایکٹ میں نئی ​​ترامیم وقف املاک کے انتظام میں بدانتظامی کا باعث بن سکتی ہیں اور یہ مسلمانوں کی خود مختاری کو کمزور کر سکتی ہیں۔

مسلم پرنسل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل فرقہ وارانہ خطوط پر پیش کیا گیا ہے، یہ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں کی تجاویز اور سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر کام کیا اور اپوزیشن کی تمام تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل پر اپنی رپورٹ پیش کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے لاء بورڈ

پڑھیں:

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق

 

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اراکین اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کا سخت پیغام غلطی سے پی ٹی آئی رکن کو بھی ارسال
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس 22اپریل کی سہ پہر 4بجے طلب کر لیا
  • مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
  • ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی