کپاس، گندم ، گنا، چاول اور مکئی کی پیداوار میں کمی ہو جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 مارچ 2025ء ) کپاس، گندم ، گنا، چاول اور مکئی کی پیداوار میں کمی ہو جانے کا انکشاف، مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فصلوں کی پیداوار کم سطح پر ہے، بڑی صنعتوں کی پیداوار بھی کم ہوگئی ہے، اسی لئے اوسط انکم کم ہو رہی ہے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر نے ہماری معیشت کو بڑا سہارا دیا ہے، اور ترسیلات زر مزید بڑھ رہی ہیں، ایکسپورٹ اور ترسیلات زر بڑھا کر امپورٹ کے برابر ہوتی ہیں، اگر ہم امپورٹ کو کم رکھیں، جب ہماری گروتھ، شرح نمو بڑھتی ہے تو ہماری امپورٹ بھی بڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہوتے اور روپیہ پھر ڈی ویلیو ہوتا ہے، ہمارے اوپر 20، 25ارب ڈالر کا قرض ہے ، اس پر سود دینا ہوتا ہے اور پیسے واپس کرنے ہوتے ہیں، اس کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے۔
(جاری ہے)
ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ برآمدات کو اتنا بڑھا لیں کہ امپورٹ کے برابر آجائیں، تاکہ ترسیلات زر سے قرض ادا کرسکیں۔ ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے 90ء کی دہائی سے ہم وقت ضائع کررہے ہیں، اس وقت ہماری ایکسپورٹ ویتنام کے برابر تھیں، آج ویتنام کی ایکسپورٹ 380 ارب ڈالر کے برابر ہیں، ہم بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے، ہمارے 2 کروڑ 70لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، صحت کی سہولیات نہیں دے سکتے، بجلی مہنگی ہے ٹیکسز زیادہ ہیں، دنیا بھر میں ایکسپورٹ پر ہمارا ٹیکس زیادہ ہے، گیس مہنگی ہے، بجلی مہنگی ہے ، امن وامان کی صورتحال کے مسائل ہیں، تو کیسے ایکسپورٹ بڑھے گی؟جب تک ہم لوکل گورنمنٹ کو خود مختار نہیں بناتے، بجلی سستی نہیں کرتے، نجکاری نہیں کرتے تو ہم کیسے ایکسپورٹ بڑھائیں گے؟اس حکومت میں افراط زر اس لئے کم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اس حکومت نے ایک سال میں معاشی پالیسی کیلئے ایک اقدام نہیں اٹھایا۔ جس سے معاشی استحکام آسکے اور ہم گروتھ کی جانب جاسکیں ماسوائے آئی ایم ایف پروگرام دستخط کرنے کے کوئی معاشی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ جب تک این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی نہیں کرتے ملک میں خسارہ کم نہیں ہوگا۔حکومت تنخواہ دار طبقات سے 38فیصد ٹیکس لیتی ہے لیکن ہزاروں ایکڑ اراضی اوربڑی پراپرٹی والوں سے ٹیکس نہیں لیتی ، جب تک اشرافیہ کے پنجے سے ملک کو نہیں چھڑوائیں گے تو ملک کیسے آگے بڑھے گا؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی تھی کہ پیٹرول اور ڈیزل پر 10، 10روپے ٹیکس لگایا، 17ارب حکومت ملتا ہے یعنی 200ارب عوام کی جیب سے نکل کر حکومت کو جائیگا۔امید تھی کہ وزیراعظم 23 مارچ کوبجلی سستی کرنے کا بڑا اعلان کریں گے، ٹیکس لگانے کے بعد بھی بجلی سستی نہیں کی گئی،حکومت نے ٹیکس بھی لے لیا اور آئی پی پیز معاہدوں سے بھی بچت ہوئی لیکن پھربجلی سستی نہیں کی گئی۔ستم ظریفی یہ ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی 3، 4روپے سستے نہیں کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ کپاس، گندم ، گنا، چاول اور مکئی پانچوں کو فصلوں کی پیداوار کم سطح پر ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بھی کم ہوگئی ہے، اسی لئے اوسط انکم کم ہورہی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترسیلات زر کی پیداوار بجلی سستی کے برابر
پڑھیں:
15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
ملتان(ویب ڈیسک)کسان اتحاد نے پنجاب حکومت کی جانب سے 15 ارب روپے کے کسان پیکیج کومسترد کرتے ہوئے آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کسان اتحاد کے سربراہ خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان دباؤ کا شکار ہے، کہیں ایسا نہ ہو خود کشی کرلے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کا 15 ارب روپے کا کسان پیکیج مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
خالد کھوکھر نے کہاکہ پنجاب حکومت کا کسان پیکیج ناکافی ہے، کاشتکاروں کو گندم پربہت کم سبسڈی دی گئی ، کسانوں نے مریم نواز کے کہنے پر گندم کاشت کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک بار بھی کاشتکار کی مشکل کا نہیں پوچھا۔
خالد کھوکھر نے مزید کہا کہ پیداواری لاگت پوری نہیں ہورہی، حکومت ہمارا حق دے، اگلی بار کاشت نہیں ہوگی، ہم خوراک بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں،پچھلے سال یوریا دستیاب نہیں تھی اس سال کاشتکار نے خریدی نہیں، کاشتکار کھاد، یوریا، فرٹیلائزر استعمال نہیں کرے گا تو پیداوار کیسے ہوگی، ہم پہلے ہی کھاد کم استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ہم پہلے ہی 10 سے 12 ارب ڈالر کی زرعی اجناس امپورٹ کررہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے کھربوں روپے نقصان ہوا، حکومت نے کوئی امداد کی؟، صرف آٹے کا ریٹ ہے چینی کا کوئی ریٹ نہیں، آٹا دو، چار ایکڑ والے غریب اور چینی اربوں روپے کی ہے، وزیراعلیٰ نے کاشتکاروں کے کون سے وفد سے ملاقات کی ہے؟۔
مزیدپڑھیں:سوزوکی کی نئی آلٹو 2025 ماڈل لانچ: جدید فیچرز اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ