ڈونلڈ ٹرامپ کے جنگی طیارے یمنیوں کو مہار نہیں کر سکتے، امریکی گلوبل میگزین
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اپنے ایک تجزیے میں فارن پالیسی کا کہنا تھا کہ انصار الله کے پاس بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا حامل اسلحہ اور قابلیت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نیوز میگزین فارن پالیسی نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا کہ یمن ایسا ملک نہیں جس پر امریکہ، عسکری حملے کر کے کنٹرول کر لے یا اسے اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرے۔ مذکورہ میگزین نے اعتراف کیا کہ مقاومتی گروہ "انصار الله" سیاسی لحاظ سے ایران کی طرح مستقل ہے۔ دونوں کے درمیان فلسطین کی حمایت میں امریکہ و اسرائیل سے مقابلے کے لئے ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے خلاف حوثیوں کا چیلنج ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس تجزیے نے حوثیوں کی مضبوط سفارت کاری اور مذاکراتی سودے بازی کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے دنیا کے ممالک بالخصوص چین اور روس کے ساتھ یمن کے وسیع تعلقات کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعید ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی صرف فوجی حملوں کے ذریعے یمن کو تسخیر کر لیں۔ قابل ذکر ہے کہ 2019ء میں حوثیوں نے سعودی عرب کی آئل ریفائنریز کو نشانہ بنایا اور اس ملک کی آدھی تیل کی پیداوار کو دو سے 3 ہفتوں کے لئے معطل کر دیا۔ اسی طرح انہوں نے UAE کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ کسی بھی بڑی عالمی طاقت کی سیاسی و عسکری حمایت کے بغیر یہ کامیابیاں قابل توجہ ہیں۔
حوثیوں نے حکمت عملی کے اعتبار سے اپنی جغرافیائی حیثیت کا بھی خوب فائدہ اٹھایا اور عالمی سلامتی پر ایک بڑا اثر ڈالنے میں کامیاب رہے۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ اور غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد انہوں نے صیہونی بندرگاہ ایلات سے آنے اور جانے والے بحری جہازوں کو "باب المندب" میں نشانہ بنایا۔ جہاں سے دنیا کے 30 فیصد تجارتی کینٹنرز گزرتے ہیں جس سے بین الاقوامی بحری حمل و نقل متاثر ہوئی۔ فارن پالیسی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انصار الله کے پاس بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا حامل اسلحہ اور قابلیت ہے۔ فلسطین کے حامی اس گروہ کے پاس سفارتی قابلیت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عسکری صلاحیت بھی ہے جس کے ذریعے وہ آسانی سے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انصار الله نے تقریباََ ایک دہائی تک سعودی عرب کی قیادت میں عالمی اتحاد کے خلاف مقاومت کی۔ اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ انہیں دباؤ ڈالنے اور صہیونیوں کی دشمنی میں اپنے موقف سے اُس وقت تک پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتا جب تک یہ گروہ امریکہ و اسرائیل سے مقابلے کے جنگی نظریے پر ثابت قدم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انصار الله کو نشانہ
پڑھیں:
او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد
اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے، اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر فرد اپنی ذات میں انجمن ہے، دشمن کا سب سے بڑا ہمارے خلاف ہتھیار انتشار ہے اور ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اتفاق و اتحاد ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ انسانی تاریخ کا تاریخی نسل کشی ہے، جسے ہر انسان اپنے موبائل اور ٹی وی پر دیکھ رہا ہے، چند دن پہلے یو این نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے چار ہزار مائوں کے پیٹ میں موجود بچوں کو شہید کیا ہے، یہ ایک تاریخی نسل کشی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے نسل کشی کے ساتھ تیس لاکھ درخت بھی کاٹے ہیں تاکہ زندگی کے آثار ختم کیے جا سکیں، یحیٰ سنوار، سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے ماننے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آج غزہ جیت چکا ہے، سید حسن نصراللہ جیت چکا ہے، یحیٰ سنوار جیت چکا ہے، امریکہ اسرائیل اور اُن کے حواریوں کی شکست ہوگی، علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں آج کے یحیٰ سنوار سید حسن نصراللہ کو مرد حر سے یاد کیا ہے، جو صرف خدا سے ڈرتا ہے اور کسی سے نہیں ڈرتا، آج پوری دنیا کے مسلمان سر جھکائے کھڑ ے ہیں لیکن یہ سر اُٹھائے کھڑے ہیں۔ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقد کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو فروخت کردیا ہے لیکن ان شہداء نے اپنے خون سے ایک تاریخ رقم کردی ہے، اگر خدانخواستہ غزہ ختم ہوگیا تو بیت المقدس ختم ہو جائے گا اور بیت اللہ بھی نہیں بچے گا، کیا آج جہاد حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن پر فرض ہے یا باقی ستاون ممالک پر بھی فرض ہے، آج جہاد واجب ہو چکا ہے اور خاموش تماشائی ممالک اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مجرم ہیں، مسلم ممالک کی غیرجانبداری کا مطلب دشمن کی صفوں میں موجودگی ہے، آج ہم سوگ، غم اور ماتم کی حالت میں ہیں، لاشیں ہمارے گھر میں ہیں لیکن مصر اور اُردن کہتا ہے کہ ہمیں مزاحمت سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ہم کبھی بھی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب ایران نے اسرائیل پر پہلا حملہ کیا تو رات کو ایک بجے موبائل پر دیکھا کہ ایران نے حملہ کیا اور اُردن نے ڈرون کے ذریعے مقابلہ کیا ہے، میں نے اُردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار لکھا حالانکہ مجھے لوگ روکتے رہے لیکن میں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے ساتھ ہیں، شاہ عبداللہ کے ذریعے سے ہمیں جنگی سازو سامان ملتا ہے اس سے ہمارے تعلقات خراب ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ فلسطین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہے ہم کبھی اپنی روح کا سودا نہیں کریں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی کو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان سے گیارہ افراد نے شراکہ کے تعاون سے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے چہرے اور پاسپورٹ سامنے لائے جائیں انہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے لیکن ابھی تک حکومت ان کو منظرعام پر نہیں لائی، حکومت افغانستان سے کمانڈر کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں تو ان گیارہ ملک دشمنوں کے نام سامنے کیوں نے نہیں لاتے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کی سپورٹ ان ملک دشمنوں کو حاصل ہے۔
پاکستان میں غیرملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما دانیال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آپ نے اسلام آباد کو اسرائیل کے لیے غزہ بنادیا ہے، اس وقت امریکی و اسرائیلی لابی متحرک ہے، مجھ پر اور میری بیوی پر سات دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور مجھے اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا ہے، میرا قصور اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، 5 اپریل کو یو این میں پیش ہونے والی قرارداد کی پاکستان نے حمایت کی ہے، آنکھیں کھولیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ حق کا ساتھ دیں، دشمن کی سازشوں کو سمجھو، اگر یہ حکمران خود کچھ نہیں کر سکتے توکم از کم بارڈر کھول دیں، ہمارے حکمران نہ خود اسرائیل کے خلاف لڑتے ہیں نہ ہمیں لڑنے دیتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے، غزہ کی بحری، فضائی اور زمینی راستے سامان، خوراک پہنچائی جائے، غزہ کے تحفظ کے او آئی سی اپنی افواج غزہ میں بھیجے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے۔