ایک اور ٹی20 سیریز میں شکست، یا تو مریض ناقابل علاج ہے یا سرجن نااہل!
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال 2022 سے ٹی20 فارمیٹ میں 10 دو طرفہ سیریز کھیلیں اور ان میں سے صرف 2 میں کامیابی ملی، اور مزے کی بات یہ کہ ان میں سے ایک آئرلینڈ کے خلاف اور دوسری زمبابوے کے خلاف ملی ہے۔
ہم نے یہ تو سنا تھا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے مگر اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ جناب ہار، ہار بھی کھیل کا ہی حصہ ہے اور اس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا۔
جب چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو بدترین شکست ہوئی تو ہر بار کی طرح اس بار بھی ہم نے ایک ’نئے آپریشن‘ کی بات سنی۔ چونکہ مریض کے اس سے پہلے بھی متعدد آپریشن ہوچکے ہیں مگر مجال ہے کہ صحت میں کوئی فرق آیا ہو، اس لیے یہ سمجھ نہیں آرہا کہ مریض کی حالت کچھ زیادہ خراب ہوگئی ہے یا اب تک ٹھیک ڈاکٹر یا سرجن سے رابطہ نہیں ہورہا۔
بہرحال چیمپیئنز ٹرافی کے فوری بعد دورہ نیوزی لیںڈ کا امتحان سر پر تھا تو اس بار سرجری کچھ زیادہ ہی جلدی میں کرنی پڑی اور جن ادویات (کھلاڑیوں) کو آزمانے کا فیصلہ ہوا، ان کی ٹھیک انداز میں ٹیسٹنگ نہ ہوسکی کہ وہ اس بیماری میں کارآمد رہیں گے یا نہیں۔
لیکن جیسے ہی سیریز کا آغاز ہو اتو فوری طور پر سمجھ آگیا ہے کہ ادویات کی ٹیسٹنگ ضروری تھی کیونکہ مریض کو لاحق پریشانی کا ان کے پاس کوئی حل نہیں۔
یہ بات یاد رہے کہ اب سیریز ہارنا پاکستانی ٹیم اور ان کے چاہنے والوں کے لیے زیادہ بڑی نہیں بات نہیں رہی اور نہ زیادہ حیرانی ہوتی ہے، شاید یہی بات قومی ٹیم کو زیادہ پریشان کررہی ہے کہ یار ہم بار بار ہار رہے ہیں تو شور کیوں نہیں مچ رہا، لہٰذا انہوں نے اس بار مزید ذلت سے ہارنے کی نئی ترکیب سوچی۔
اس بار قومی ٹیم ایسی رسوائی کا شکار ہوئی کہ نا چاہتے ہوئے بھی جذبات بھڑک اٹھے ہیں۔ 5 میچوں میں سے 4 میں شکست ہوئی اور وہ بھی ایسی کہ ایک میچ کے سوا کسی میچ میں 150 رنز نہیں بن سکے، بلکہ ایک میں 91 رنز بنائے تو ایک میں 105۔
دوسری طرف نیوزی لینڈ کی ٹیم نے 5 میچوں میں سے 2 مرتبہ پہلے بیٹنگ کی اور دونوں ہی مرتبہ 200 سے زیادہ رنز بنائے، یعنی نہ ہمارے بلے بازوں کی کوئی عزت رہی اور نہ بولرز کی۔
چلیں بلے بازوں سے اب کس کو امید ہے کہ اس کا زیادہ ذکر کریں، لیکن بولنگ میں تو بڑے نام تھے ہمارے پاس، مگر انہوں نے بھی بتایا کہ ’جاگتے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا‘۔
شاہین شاہ آفریدی نے 4 میچ کھیلے اور صرف 2 وکٹیں لیں جبکہ رنز کتنے دیے اس کے لیے الگ سے حساب کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف کم بیک کرنے والے شاداب خان ہیں۔ وہ خود کو آل راؤنڈر اور لیگ اسپنر کہتے ہیں، کہنے میں کیا ہے، میں بھی خود کو برائن لارا کہہ سکتا ہوں، مگر حقیقت نہ میری بات میں ہے نا شاداب خان کی۔
پوری سیریز میں شاداب خان نے ہر میچ میں بولنگ کی اور پوری ایک وکٹ حاصل کی، اور انہوں نے کتنے رنز دیے اس کا تو اب حساب بھی مشکل ہے۔ اگر بیٹنگ کی بات کریں تو 4 اننگز میں انہوں نے 58 رنز بنائے تھے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ انہوں نے اس ادا سے قومی ٹیم میں واپسی کی ہے کہ بطور نائب کپتان ٹیم کو جوائن کیا ہے، مگر سرکار اس پرفارمنس پر تو کپتانی بنتی ہے، ممکن ہے یہ کام بھی جلد ہوجائے۔
باقی جن نوجوانوں کو موقع دیا ان پر تنقید زیادہ بنتی نہیں کہ محض ایک سیریز کے بعد کوئی بھی رائے قائم کرنا مناسب نہیں اور سیریز بھی غیر ملکی اور وہ بھی نیوزی لیںڈ میں۔ اس لیے بہتر تو یہ ہے کہ جن کو ٹیم کا حصہ بنا لیا ہے انہیں پورا موقع دیا جائے، باقی شاہین آفریدی، شاداب خان اور حارث رؤف کے بارے میں کیا بات کریں، وہ اگر پرفارمنس کی بنیاد پر کھیل رہے ہوتے تو ابھی ٹیم کا حصہ نہیں ہوتے، لہٰذا جن کا وہ انتخاب ہیں، وہ تب تک چاہیں گے یہ ٹیم کا حصہ رہیں گے، اس لیے ٹیم کی بہتری کا خیال دل سے نکال کر عید کو انجوائے کریں اور اگر عید بھی خراب کرنی ہے کہ تو ایک روزہ سیریز کا انتظار کریں جس کا پہلا میچ 29 مارچ کو کھیلا جائے گا، یعنی غالباً عید کے پہلے ہی دن۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کا حصہ ٹیم کا
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات بیریسٹر سیف کا کہنا ہے صوبائی حکومت ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرے گی۔
بیریسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی جبکہ کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔
اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔ علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔