اسلام ٹائمز: قبلہ اول بیت المقدس بھی تاحال صیہونی پنجوں میں ہے، جہاں امت مسلمہ کو فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ درپیش ہے، وہاں بیت المقدس کی آزادی و رہائی کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ امت مسلمہ بدقسمتی سے ان دو معاملات پر ایک موقف پر متفق نہیں بلکہ تقسیم ہے۔ فلسطینی ریاست کے قیام والے معاملے میں اسلامی ممالک سیاست کا شکار ہیں۔ فلسطین کا معاملہ سیاست کا شکار ہو جاتا ہے، اسے زمین کا تنازع کہہ کر مبہم کر دیا جاتا ہے بلکہ غیر اہم کر دیا جاتا ہے، چونکہ فلسطینی ریاست کا قیام اور قبلہ اول کی آزادی لازم و ملزوم ہیں اس لئے کسی ایک مسئلے کو دوسرے کیوجہ سے چھوڑا نہیں جا سکتا ہے۔ تحریر: علامہ محمد رمضان توقیر
(مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان)

فلسطین کا المیہ روز بروز پیچیدہ اور پریشان ہوتا جا رہا ہے، گذشتہ ایک سال میں صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی عوام پر جس دہشت و وحشت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ ماضی کے تمام مظالم سے بڑھ گیا ہے۔ غزہ کو قبرستان میں بدلنے کے مناظر آج بھی انسانیت کا ضمیر جھنجھوڑ رہے ہیں۔ ہزاروں بچوں کو براہ راست بمباری میں شہید کیا گیا۔ ہزاروں بچوں کو براہ راست بمباری میں زخمی اور معذور کیا گیا۔ ہزاروں بچوں کو ہسپتالوں میں دوائیاں فراہم نہ کرکے شہید کیا گیا۔ ہزاروں بچوں کو غذائی قلت کا شکار کرکے موت کی وادی میں دھکیل دیا گیا۔ بات فقط بچوں تک محدود نہیں رہی بلکہ ہزاروں خواتین اور ضعیف العمر لوگ بھی اسرائیلی مظالم کا شکار ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی درندے بلاتفریق اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کے ہاں رحم نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ جو انسان بھی سامنے ہو یا موجود ہو یا آواز بلند کر رہا ہو، اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور خواتین کا معاملہ تو اپنی جگہ مگر فلسطینی جوان اصل ہدف ہیں، اسرائیلی درندے فلسطینی جوانوں کو چُن چُن کر مار رہے ہیں۔ کیونکہ اسرائیل جانتا ہے کہ فلسطینی جوان غیرت مند ہیں اور اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ محض تیار نہیں بلکہ عملی طور پر زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ فلسطینی تحریک گذشتہ پانچ دہائیوں سے فلسطینی جوانوں کی وجہ سے زندہ ہے، انہی جوانوں نے ہر محاذ پر فلسطینی کاز کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی مظالم کا اولین ہدف فلسطینی جوان ہیں۔

ان جوانوں کو ایک طرف قتل کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ تیسری طرف انہیں ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ چوتھی طرف انہیں روزگار کا لالچ دے کر فلسطین سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ تاکہ فلسطین کی زمین جوانوں سے خالی ہو جائے، لامحالہ جب فلسطینی تحریک کی اساس یعنی جوان ہی نہیں رہیں گے تو تحریک خود بخود دم توڑ جائے گی۔ لیکن سلام ہے فلسطینی جوانوں پر، جو تمام مظالم اور سازشوں کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں اور فلسطینی تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ قبلہ اول بیت المقدس بھی تاحال صیہونی پنجوں میں ہے، جہاں امت مسلمہ کو فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ درپیش ہے، وہاں بیت المقدس کی آزادی و رہائی کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ امت مسلمہ بدقسمتی سے ان دو معاملات پر ایک موقف پر متفق نہیں بلکہ تقسیم ہے۔

فلسطینی ریاست کے قیام والے معاملے میں اسلامی ممالک سیاست کا شکار ہیں۔ فلسطین کا معاملہ سیاست کا شکار ہو جاتا ہے، اسے زمین کا تنازع کہہ کر مبہم کر دیا جاتا ہے بلکہ غیر اہم کر دیا جاتا ہے۔ چونکہ فلسطینی ریاست کا قیام اور قبلہ اول کی آزادی لازم و ملزوم ہیں، اس لئے کسی ایک مسئلے کو دوسرے کی وجہ سے چھوڑا نہیں جا سکتا ہے۔ ظلم یہ ہے کہ اسلامی ممالک جب فلسطینی ریاست کے قیام کو سیاسی تنازعہ قرار دے کر پیچھے ہٹتے ہیں تو قبلہ اول کی آزادی کا معاملہ خود بخود پیچھے چلا جاتا ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم نے قبلہ اول کو اسرائیلی پنجوں سے آزاد کرانا ہے تو ہمیں فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرنا ہوگی، کیونکہ فلسطینی آزاد ریاست نے ہی قبلہ اول کو محفوظ و آباد رکھنا ہے۔

قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے معاملے پر اسلامی جمہوری ایران کا کردار واضح، روشن اور اٹل ہوچکا ہے۔ دنیا کے ہر فورم پر قدس کا مسئلہ زندہ رکھنے کے لیے ایران نے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ استعماری قوتوں کی طرف سے اور استعمار کے پروردہ عالمی اداروں کی طرف سے پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود ایران مکمل جرات کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس حمایت کے خمیازے میں ایران نے بظاہر بہت نقصانات اٹھائے ہیں اور بہت بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ شہید رئیسی سے لے کر عام فوجی اور شہریوں تک کی شہادت قبول کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کے قیام ہزاروں بچوں کو کر دیا جاتا ہے سیاست کا شکار فلسطینی جوان بیت المقدس کہ فلسطینی کا معاملہ جا رہا ہے کا مسئلہ درپیش ہے رہے ہیں

پڑھیں:

ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون نہیں، چادر چار دیواری محفوظ نہیں،  ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو۔

اسلام آباد میں مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین ایک میثاق ہے جسے بار بار توڑا گیا اور ایک بار تو ملک ہی ٹوٹ گیا، آج ہم سب نشانے پر ہیں، ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں۔

سلمان اکرام راجا کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں 16 نشستیں ہیں، وزیراعظم کے انتخاب میں ان کی نمائندگی ہی نہیں، ہمیں جھوٹا بیانیہ دیا جاتا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے، معیشیت کی بہتری اور شخصی آزادیوں کو ناپنے کا کوئی پیمانہ نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمیں بھاشن دیا جاتا ہے کہ بھول جاؤ انتخابات اور آئین، زمین سے سونا نکال کر معیشت بہتر کریں گے، یہ جھوٹ ہے کہ اس دولت سے بلوچستان کی ماں یا بہن امیر ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ینگ انجینئرز نیشنل فورم کے قیام کی منظوری دے دی گئی
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا فلسطین کے معاملے پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • فلسطین  پر امت کوفیصلہ کن اقدامات کرنا ہونگے: ایاز صادق
  • فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کو فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے ،اسپیکر ایاز صادق
  • فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کو فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے ، ایاز صادق
  • پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟
  • ریاست نے بہت مرتبہ بھٹکے ہوئے لوگوں سے مذاکرات کیے، سرفراز بگٹی