حاملہ خاتون اور شوہر کو کچلنے کے کیس میں گرفتار ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
حاملہ خاتون اور شوہر کو کچلنے کے کیس میں گرفتار واٹر ٹینکر ڈرائیور اور ہیلپر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ملیر ہالٹ کے مقام پر ٹینکر کی ٹکر سے ایک شہری اور اسکی حاملہ بیوی کی ہلاکت کے کیس میں پولیس نے گرفتار ملزم ٹینکر ڈرائیور رحیم بادشاہ اور ہیلپر وقاص کو پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹینکر کی موٹرسائیکل کو ٹکر، حاملہ خاتون شوہر سمیت جاں بحق، پیدا ہونے والا نومولود بھی چل بسا
عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ میں دفعہ 322 شامل کردی ہے، ملزم سے تفتیش کرنی ہے کہ کہیں یہ واقعہ ذاتی دشمنی کا تو نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہیوی ٹریفک کا تو ان اوقات میں داخلہ بھی ممنوع ہے ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ واٹر ٹینکرز کو سڑکوں پر آنے کی اجازت ہے، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ یہ بھی معلوم کریں کہ جس روٹ پر یہ ٹینکر آرہا تھا وہاں اسے اجازت تھی یا نہیں۔
مزید پڑھیں: 24 گھنٹے 5 اموات،کراچی میں دندناتے ٹمپرز نے شہریوں کو نشانے پر رکھ لیا
واضح رہے کہ ملزمان کیخلاف تھانہ ماڈل کالونی میں مقدمہ درج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی حاملہ خاتون ذاتی دشمنی ڈرائیور ہیوی ٹریفک واٹر ٹینکر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی حاملہ خاتون ذاتی دشمنی ڈرائیور ہیوی ٹریفک واٹر ٹینکر حاملہ خاتون
پڑھیں:
شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔
اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔
وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہجسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔
وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیںلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔
نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہجسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔
خلع مانگنے کی وجہجسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔
جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔
مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگیجسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔
انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔
شوہر کی درخواست مستردعدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں