آئی ایم ایف سے معاہدے میں آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں: وزیرِ اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف---فائل فوٹو
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، اس معاہدے میں تمام ٹیم کے ساتھ آرمی چیف کی بھی خدمات ہیں۔
آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کر رہے تھے تو وہ کون تھا جو خطوط لکھ رہا تھا؟، وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔
وزیراعظم نے گفتگو میں کہا کہ اللہ تعالیٰ آرمی چیف کی والدہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
ان کا کہنا ہے کہ دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، آئی ایم ایف معاہدوں سے متعلق اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے کہا حکومت کی ان تھک محنت سے اتنا جلد یہ ہدف حاصل ہوا، دہشت گردی اور منہگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے، آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو میں کہا گزشتہ سال کے مقابلے آئی ایم ایف کا ہدف 9 ٹریلین روپے تھا، رواں سال یہ ہدف 12.
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ اس ہدف کو ہم کم کردیتے ہیں، میں نے کا نہیں، ہم مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے اس ہدف کو 12.3 پر لے کر آئے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ٹیکس کی کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اجلاس میں گفتگو میں کہا عدالتوں میں جو کیسز زیر التوا ہیں وہ کھربوں روپے کے ہیں، اس پر کام تیزی سے شروع ہوچکا ہے، اس وقت 34 ارب روپے ری کور کیے جاچکے ہیں،گزشتہ روز میں نے ایف بی آر کے 2 گھنٹے لیے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں، نائب وزیر اعظم، وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ وزرا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
—فائل فوٹوبانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔
جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔