خیبر پختونخوا حکومت نے عیدالفطر کی تعطیلات کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
صوبائی حکومت نے جاری اعلامیہ میں عید کے لیے 31 مارچ سے 2 اپریل (پیر سے بدھ) تک چھٹیوں کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل وفاقی حکومت بھی عید الفطر کے حوالے سے 31 مارچ سے 2 اپریل تک تعطیل کا اعلان کر چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں عید الفطر کی تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے جاری اعلامیہ میں عید کے لیے 31 مارچ سے 2 اپریل (پیر سے بدھ) تک چھٹیوں کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل وفاقی حکومت بھی عید الفطر کے حوالے سے 31 مارچ سے 2 اپریل تک تعطیل کا اعلان کر چکی ہے۔ سرکاری ملازمین ہفتہ اور اتوار کی چھٹی کے باعث کل 5 چھٹیاں منا سکیں گے۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پاکستان میں عید الفطر کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارچ سے 2 اپریل کا اعلان کر عید الفطر حکومت نے
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن دیر آئے درست آئے کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے،کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے. ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکیں.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے بیرسٹر سیف نے مطالبہ کیا کہ کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے .
انہوں نے کہاکہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں. انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا . بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے.