ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار کے حال ہی میں تمغے دینے کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل عدالت جن کو سزا سنا دے اُن کو میڈل بھی دیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا، ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جواب جمع کرائیں کہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع اور جرمانہ کیوں نہ عائد کیا جائے؟
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب نے جواب جمع کرانے کیلئے وقت طلب کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ عبدالرحیم بھٹی اور شعیب شاہین ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا، عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ہائیکورٹس کے فیصلوں میں اصول طے کیے جا چکے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ عدالتیں بار بار لکھ رہی ہیں لیکن ریاست وہی کر رہی ہیں جو وہ ہمیشہ سے کر رہی ہے، ہائیکورٹس نیب کی سفارش پر سفری پابندی میں نام شامل کرنے کے فیصلے کالعدم قرار دے چکیں، نیب پھر اُسی طرح کی سفارش کر دیتا ہے اور پھر اُسی طرح نام پابندی کی فہرست میں شامل کر دیے جاتے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ اگر عدالت سے پینلٹی لگ گئی تو پھر میڈل بھی ملتا ہے، آج کل عدالت جن کو سزا سنا دے اُن کو میڈل بھی دیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈی جی کی نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کے کیس میں توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد نوٹس جاری نے کہا کہ
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔