گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 10 سابق ارکان قومی اسمبلی نااہل قرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 10 سابق ارکان قومی اسمبلی نااہل قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) 23-2022کے اثاثے اور گوشواروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہ کرانے پر 10 سابق ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیدیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے 23-2022 میں اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے 10 سابق ارکان کو نااہل قرار دے دیا۔
فیصلے میں سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے 7، 7 سابق ممبران کو بھی نااہل قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں لکھا ہے کہ سابق ارکان اسمبلی تفصیلات دینے تک عام، ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، مالی سال 23-2022 کے اثاثوں کی تفصیلات کے فارم بی دینے تک یہ ارکان نااہل رہیں گے۔
سابق ارکان قومی اسمبلی خرم دستگیر خان، محسن نواز رانجھا، محمد عادل، رانا محمد اسحاق خان، کمال الدین اور عصمت اللہ کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق ایم این ایز ثمینہ مطلوب، نصیبہ، شمیم آرا پنہور اور روبینہ عرفان بھی نااہل قرار دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر سندھ اسمبلی کے سابق رکن عدیل احمد، حزب اللہ بھگیو، ارسلان تاج حسین، عارف مصطفیٰ جتوئی، عمران علی شاہ، علی غلام اور طاہرہ کو بھی نااہل قرار دیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے سابق رکن میر سکندر علی، میر محمد اکبر، سردار یار رند، عبدالرشید اور عبدالواحد صدیقی بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کے سابق ارکان میر حمال اور بی بی شاہینہ بھی نااہل قرار پائی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی تفصیلات جمع نہ کرانے الیکشن کمیشن قومی اسمبلی سابق ارکان اسمبلی کے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں پی پی کا کینالز مںصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، واک آؤٹ کرگئے
اسلام آباد:سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور پانی چور کے نعرے لگائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر احتجاج کیا جبکہ بات نہ کرنے پر پی پی ارکان بھی بھڑک اٹھے۔
اجلاس میں کینالز منصوبے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی احتجاج کیا اور نشستوں سے اٹھ کر سامنے آگئے، پی پی ارکان نے پانی کے چور نامنظور، پانی چوری نامنظور کے نعرے لگائے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ کے عوام سات دنوں سے سڑکوں پر ہیں، سینیٹ میں جماعتوں نے نہروں کے خلاف قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں بات کرنے کا موقع دیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ بات کریں، اس پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے چئیرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف، شیری رحمان سے بات کرکے معاملے کو بحث کے لیے ایوان میں لے آئیں تاہم ارکان نہیں مانے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معاملے پر بیٹھ کر بات ہوگی کوئی چیز بلڈوز نہیں ہوگی، کابینہ کے ارکان ایوان میں سوالوں کے جواب دیں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایوان میں کورم کی نشاندہی ہوئی ہے۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست وڑگئی، پی ٹی آئی ارکان نے کہا کہ کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں مگر سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، کس طرح تیز رفتار قانون سازی کی گی اس پر بات کرتے، سندھ میں نظام منجمد ہوگیا ہے عوام سراپا احتجاج ہیں، کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں ایگری کیا اور تقریر میں مخالفت کردی۔
سینٹ اجلاس میں کورم کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی ہوئی، چئیرمین نے گنتی کروائی اس بار کورم پورا نہ نکلا۔ سینٹ گیلریوں میں گھنٹیاں بجائی گئیں۔
سینٹ میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید نعرے بازی کی۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے نعرے لگائے شرم سے پانی پانی پی پی پی۔
اس دوران سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے صرف ایک سینیٹر ناصر بٹ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایک سال ہوگیا خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں ہے، تیس دن میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر فیصلہ نہ ہوا، تاج حیدر کی وفات پر خالی نشست کے لئے اقدامات کئے، بلوچستان سے قاسم رونجھو کی نشست خالی ہوئی الیکشن بھی ہوا، خیبرپختونخوا میں انتخابات کے بعد سینیٹر منتخب نہ ہونے دئیے، سینیٹرز کی مدت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے، وہ جماعتیں جو خیبرپختونخوا تک ہیں انہوں نے سینیٹ ممبران انتخابات کی قرارداد کی مخالفت کی۔
چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم نے ثانیہ نشتر کی سیٹ خالی کرکے الیکشن کمیشن کو بتا دیا ہے، 19ممبران سینیٹ میں ہیں کورم پورا نہیں۔ بعدازاں چئیرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔