Daily Ausaf:
2025-04-22@14:22:00 GMT

ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

ان دنوں ایک بار پھر وطن عزیز دہشت گردی کا شکار ہے۔ جس کے باعث ہمارے دو صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا بری طرح سے متاثر ہیں خاص کر بلوچستان کے حالت کافی زیادہ خراب ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کا اجلاس بھی طلب کیا تھا اور اس میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کئی سخت فیصلہ بھی کیے گئے اب دیکھنا یہ ہے کہ ان فیصلوں پر کب تک اور کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس دہشت گردی کی لہر میں ملوث ہونے کے امکانات میں بھارت کے ساتھ افغانستان کو بھی قرار دیا جارہا ہے اور افغان حکومت کے ترجمان نے اس بات کی تردید کردی ہے کہ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اور اس ہی طرح بھارت بھی انکاری ہے پر اگر ہم ماضی میں جاکر دیکھیں تو ہمیں یہ شواہد ملتے ہیں کہ جب جب بھی بلوچستان میں حالت خراب ہوتے ہیں اس میں بھارت ہی ملوث نظر آرہا ہوتا ہے اور اکثر بیرون ملک بیٹھے بلوچ رہنما بھی بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا کھل کر اظہار کرچکے تھے۔ اس دہشت گردی کی نئی لہر میں جہاں عوام کا کافی جانی و مالی نقصان ہوا اس سے کہیں زیادہ نقصان ہماری فوج کا ہوا ہے جس کا نہایت قیمتی سرمایہ فوجی نواجوں کی شکل میں جس کی جتنی بھی مزاحمت کی جائے کم ہے۔ دوسری جانب خیبرپختون خوا میں بھی دہشت گردوں نے اپنے پر پھلائے ہوئے اور اس کی لپیٹ میں اب کراچی بھی آتا جارہا ہے۔
کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں اگر ہم سولہ سو سال قبل کی اسلامی تاریخ پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں رمضان المبارک کا ماہ نہایت احترام کا سمجھا جاتا تھا اس میں جنگ و جدل اور خون خرابے سے اجتناب برتا جاتا تھا پر ہم آج کے جدید ترین دور میں زندگی کا سفر کررہے ہیں اور ہم تو اب زمانہ جاہلیت کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں، اب ہمیں کسی اسلامی ماہ کی حرمت اور احترام کا لحاظ تک نہیں رہا ہے اور یہ سب کس وجہ سے ہورہا ہے ان عوامل پر کوئی بھی توجہ نہیں دے پارہا ہے۔ حکمرانوں کو اپنی ہی پڑی ہے، ان کے اپنے مفادات ہے جس کے حصول کے لیے وہ تندہی سے کوشاں نظر آرہے ہوتے ہیں ان کو ملک اور عوامی مسائل سے کوئی سروکار نظر نہیں آتا سوائے بیان بازی کے۔ ایک تعزیتی بیان دے دیا، دہشت گردی کے واقعہ کی مزاحمت کردی ’’اللہ اللہ خیر سلا‘‘ سلامتی کونسل کا اجلاس ہوگیا اور حکومت کا فرض پورا ہوگیا۔ ان عوامل پر کوئی بھی ذمہ دار ادارہ نہیں سوچتا کہ وطن عزیز میں اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں کہ حالات اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں کہ عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے متشدد ہوکر اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہوکر اپنے نقصان کی پروا کیے بغیر عوام کا جانی و مالی نقصان کر بیٹھتے ہیں جس کا ازالہ کسی بھی طرح ممکن نہیں ہو پاتا۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ پوری سنجیدگی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے غور و فکر کرکے ان علاقوں کی محرمیوں کو درو کرنا چاہیے جس کی وجہ سے وہاں کی عوام بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں اور ہماری سیکورٹی ایجنسیاں کو علم بھی نہیں ہو پاتا کہ ان کی ناک کے نیچے کیا کیا کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اگر حکومت پوری سنیجدگی کے ساتھ ان علاقوں کو وہ تمام وسائل اور ان کا حق ادا کردیں تو کبھی بھی اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا میں کوئی آر نہیں کہ ان علاقوں کے قدرتی وسائل سے اب تک آنے والے حکمرانوں نے بھرپور فوائد حاصل کیے اور اب تک کررہے ہیں پر ان علاقوں کے رہائش پذیر عوام کو ان کے جائز حق سے پوری طرح محروم بھی رکھا ہے تب ہی وطن عزیز پر بری نظر رکھنے والے پوری طرح سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان علاقوں کے میں رہائش پذیز ملکی بھائیوں کو بھٹکا کر اپنے مفادات حاصل کررہے ہیں اور ہم اپنے ہی بھائیوں کو دہشت گرد بنتے دیکھ رہے ہیں اور بے بسی سے ان کو تباہ و برباد ہوتے دیکھ کر کچھ بھی نہیں کر پارہے کیونکہ یہ بات وطن عزیز کے ہر باشندہ کے علم میں ہے کہ وہاں کے وسائل پر کون قابض ہے اور کون بھرپور فائدے حاصل کررہا ہے اور کون محروم ہے پر وہی بات ہے کہ ’’نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے‘‘ ان تمام مسائل پر کئی بار بحث و مباحث ہوچکے ہیں اور اس کے ساتھ ہی کئی سیمنار اور کانفرنسیں بھی منعقد کی جاچکی ہیں جس کا کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔ اب بھی وہاں کی عوام بنادی حقوق سے محروم نظر آرہے ہیں۔ اگر اب بھی حکمران اور ان کو لانے والوں نے سنجیدگی کے ساتھ نہیں سوچا یا عمل کیا تو اللہ نے کرے کہیں ایک بار پھر سے دشمن اپنے داؤ یا اپنی چال میں کامیاب ہو جائے اور وطن عزیز ایک اور عظیم نقصان سے دوچار ہو جائے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے ان علاقوں ہیں اور کے ساتھ اور اس کے لیے ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں، عظمیٰ بخاری

نجی ٹی وی کے مطابق عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ بہاولپور سے 7 اور رحیم یار خان سے 2 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، جب کہ ملتان میں ایک مقدمے میں 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے حالیہ پرتشدد واقعات اور فوڈ چینز پر حملوں پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوڈ چین پر حملہ کرنا اچھی بات نہیں، کیونکہ اس سے ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ 2500 پاکستانی مختلف فوڈ چینز میں کام کرتے ہیں، اور ان اداروں سے کئی خاندانوں کا چولہا جلتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل داس پر حملہ افسوس ناک ہے اور ایسے اقدامات ملک کے امن و امان اور بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

 انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حملے پوری پلاننگ کے ساتھ ہو رہے ہیں اور زیادہ تر ایسے واقعات پنجاب میں پیش آ رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ بہاولپور سے 7 اور رحیم یار خان سے 2 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں، جب کہ ملتان میں ایک مقدمے میں 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پرتشدد واقعات میں شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص جان کی بازی ہار چکا ہے، اور اس طرح کے واقعات میں شرپسند گروہ ملوث ہیں جو مختلف شکلوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ 

عظمیٰ بخاری نے زور دیا کہ ہمارا مذہب تمام انسانوں کو یکساں حقوق دیتا ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سے کھیلنے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ عظمیٰ بخاری نے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی فلسطین کے حق میں عالمی سطح پر مؤثر آواز بلند کرنے پر بھی انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • صدر مملکت نے 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو سراہا
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • فوڈ چین پر حملہ اچھی بات نہیں، عظمیٰ بخاری
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی