شہزادہ محمد بن سلمان پراجیکٹ برائے تاریخی مساجد کے تحت مسجد العودہ کی مرمت کا کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2025ء) شہزادہ محمد بن سلمان پراجیکٹ برائے تاریخی مساجد کے تحت مسجد العودہ کی مرمت کا کام جاری ہے۔ اردو نیوز کے مطابق مسجد العودہ الدرعیہ کمشنری میں واقع علاقے کی قدیم ترین مسجد ہے جس کی تعمیر نجدی طرز پر ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
مسجد العودہ میں مٹی اور گارے کا استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ خطے کی آب وہوا اور موسم کے لحاظ سے نمازیوں کے لیے آرام دہ ہے۔مرمت کا کام مکمل ہونے کے بعد مسجد کے رقبے میں 794 مربع میٹر کا اضافہ ہوگا اور 992 نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔مسجد العودہ کی مرمت کا کام شہزادہ محمد بن سلمان پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں 30 تاریخی مساجد کی مرمت کا کام ہوگا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی مرمت کا کام مسجد العودہ
پڑھیں:
بھارت میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ! بابری مسجد کی تعمیر پر بی جے پی رہنماؤں کی کھلی دھمکیاں
بھارت میں ہندوتوا نظریات اور بی جے پی حکومت کی انتہاپسند پالیسیوں نے مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنماؤں اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔
بھارتی جریدے دی ہندو کے مطابق، ویسٹ بنگال کے علاقے مرشد آباد میں ایم ایل اے ہمایوں کبیر نے بابری مسجد کے نام سے تعمیر ہونے والی نئی مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ دوسری جانب، دی ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بی جے پی نے اس مسجد کی تعمیر کی کھلے عام بھرپور مخالفت شروع کردی ہے۔
بی جے پی کے رہنما رامیشور شرما نے مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے انتہائی اشتعال انگیز بیان دیا کہ “مسلمان بابری مسجد کی مضبوط بنیاد کھودیں، جو ان کی قبریں بنانے کے کام آئے گی۔” انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ویسٹ بنگال میں بابری مسجد ہرگز تعمیر نہیں ہونے دی جائے گی۔
انتہا پسند ہندو تنظیم ’اتسو سمیتی‘ کے صدر چندرشیکھر تیواری نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ بابر کے نام سے منسوب مسجد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مسجد کی تعمیر کے لیے کروڑوں روپے کے عطیات جمع کیے جاچکے ہیں۔
مودی سرکار کی سخت پالیسیوں اور ہندو قوم پرست بیانیے کے باوجود، بھارت کے مسلمان اپنے مذہبی اور بنیادی حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ بی جے پی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر اور دباؤ بھارت کے سیکولر دعووں پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔