سندھ بلڈنگ، ڈی جی کی سرپرستی ،کراچی کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اورنگزیب نے پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا دیں ڈی جی کی سرپرستی کا دعویٰ
ناظم آباد نمبر 2 کے پلاٹ نمبر E1/3 کی پرانی عمارت پر چھٹی منزل تعمیر کرنے کی چھوٹ دے دی
ڈی جی اسحق کھوڑو سے اورنگ زیب کے زیر سرپرستی ہونے پر موقف لینے کی کوشش، جواب نہیں ملا
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے مرتب کردہ بلڈنگ قوانین میں کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات بلڈنگ قوانین کے عین مطابق تصور کی جانے لگی ہیںجس سے کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ڈی جی کے شہر بھر میںماسٹر پلان کے مطابق تعمیرات کے دعوے کی مکمل قلعی کھل گئی ہے۔ ہر گزرتے دن واضح ہو رہا ہے کہ ڈی جی اسحق کھوڑو، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر اپناگرفت قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور بلڈنگ افسران اپنی من مانیوں میں آزاد ہیں۔ ایسے ہی ایک بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب علی خان نے وسطی کے علاقے ناظم آباد میں کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہیں اوران نا جائز تعمیرات کو ڈی جی کی سرپرستی حاصل ہونے کا تاثر بھی دیا جا رہا ہے۔ زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 2 کے بلاک E پلاٹ نمبر 1/3 پرکمزور بنیادوں کی پرانی عمارت پر چھٹی منزل کی تعمیر کا اجازت نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔اس حوالے سے ڈی جی اسحق کھوڑو سے اورنگ زیب کے زیر سرپرستی ہونے کے حوالے سے موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر ڈی جی آفس سے کوئی جواب نہیں ملا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ہیلمٹ نہ ہونے پر موٹر سائیکل بند کر کے کہا جائے گا ہیلمٹ لائیں: آئی جی سندھ غلام نبی میمن
آئی جی سندھ غلام نبی میمن—فائل فوٹوآئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر مزید سختی کریں گے، جن کے پاس ہیلمٹ نہیں ہو گا اس کی موٹر سائیکل بند کر کے کہا جائے گا کہ اپنا ہیلمٹ لے کر آئیں۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں ٹریفک پولیس پبلک فرینڈلی ہو۔
آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ 2 ہزار تفتیشی افسر بطور اے ایس آئی بھرتی ہو کر جوائن کریں گے تو بڑا فرق پڑے گا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی کا بجٹ کم کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے مزید کہا کہ کوئی پولیس افسر جرم کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے خلاف کریمنل کارروائی ہوتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 640 کیسز پولیس افسران کے خلاف رجسٹرڈ ہوئے، کارروائیاں ہو رہی ہیں۔