چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی  نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے عہدہ چھوڑنے کے لیے ایک ماہ کا نوٹس دے دیا۔

چیئرمین این آئی آر سی نے ایگریمنٹ منسوخی کے لیے صدر مملکت کو بذریعہ سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نوٹس بھجوا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا نوٹیفکیشن جاری

جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ حالات کے پیش نظر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا۔

وفاقی کابینہ نے 2024 میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کی 3 سال کی مدت کے لیے بطور چیئرمین این آئی ار سی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ورکشاپ میں شرکت کیلیے لندن جانے سے انکار

این آئی آر سی 1972 میں انڈسٹریل ریلیشن آرڈیننس 1969 میں ترمیم کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، جس کو انڈسٹری کے ٹریڈ یونین اور قومی سطح کے ٹریڈ یونین اور فیڈریشنز کے رجسٹریشن کے مسائل حل کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں، کمیشن کو تمام اداروں میں غیر منصفانہ لیبر پریکٹس کے معاملات کو اٹھانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان جسٹس ریٹائرڈ شوکت شوکت عزیز صدیقی

پڑھیں:

سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ

نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان یار محمد نے کہا کہ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد نے صوبائی سیکریٹری تعلیم کی جانب سے محکمہ سکول ایجوکیشن کے حوالے سے دی جانے والی محکمانہ بریفنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ خصوصاً بنیادی نظام تعلیم کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کے حوالے سے کلیدی کردار رکھتا ہے۔ ہمارے بہتر مستقبل کیلئے نظام تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس شعبے کو نظر انداز رکھا گیا ہے۔ غیر ضروری سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے سے نظام تعلیم میں بہتری آسکتی ہے۔ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ سرکاری سکولوں کا نظام تعلیم اور معیار تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ معلم کا شعبہ انتہائی مقدس ہے، اساتذہ ہمارے معاشرے میں رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلیم بخش نہیں ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج اور معیار تعلیم کے زوال میں اساتذہ کے ساتھ فیلڈ آفیسرز بھی برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ ہمیشہ سے حکومتوں کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہئے کیوں کہ بہترین صحت اور تعلیم کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں روایتی نظام تعلیم سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو مرتب کرنے اور اساتذہ کی تربیت کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی کارکردگی کی جانچ کیلئے موثر مانیٹرنگ کا نظام محکمہ تعلیم کو وضع کرنا ہو گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کیلئے 4 دانش سکولوں کی منظوری انتہائی احسن اقدام ہے، گلگت بلتستان میں دانش سکولوں کے قیام سے یہاں طالب علموں کو معیاری تعلیم کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی پر من و عن عملدرآمد کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹیچر کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سکولوں کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں لیکن ان سکولوں کو چلانے کیلئے اساتذہ دستیاب نہیں، ہمیں اپنے اس ناقص منصوبہ بندی پر نظرثانی کرتے ہوئے نئی عمارتوں کے تعمیر کی بجائے ہیومن ریسورس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری افسران کے اثاثوں کی رپورٹنگ کے لیے نیا ڈیجیٹل نظام تیار
  • ’فیض حمید ریٹائرڈ منٹ کے بعد خفیہ دستاویز اپنے ہمراہ گھر لے گئے‘
  • اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کرانے کا نظام تیار
  • اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثے آن لائن جمع وشائع کرنیکا نظام تیار
  • سرکاری کالجز کے خراب نتائج کی اصل وجوہات کا تعین کیا جائے، نگران وزیر اعلیٰ جی بی کی ہدایت
  • پی آئی اے میں نجکاری سے قبل نیا عہدہ تخلیق
  • پنجاب میں خوش آمدید پر بلاول بھٹو، مریم نواز کے مشکور
  • اچھا برا وقت آتا رہتا ہے، موجودہ وقت اچھا نہیں: شوکت یوسفزئی
  • سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ
  • جسٹس جہانگیری ڈگری کیس اعلیٰ عدلیہ  کے فیصلوں کی روشنی میںدرخواست  قابل سماعت ہے: تحریری حکم