سب کا ریکارڈ ایک جیسا ہے، بس بولنے سے پہلے سوچنا چاہیے، سرفراز احمد
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
جب یہ ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں تو تعریفیں کرتے ہیں،ٹی وی پر تنقید شروع کردیتے ہیں
ذاتی طور پر سمجھتا ہوں اچھا کرکٹر نہیں ، اللہ نے کسی قابل نہ ہونے پر بھی عزت دی،سابق کپتان
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے تجزیہ نگار بن کر بیٹھنے اور تنقید کرنے والے کرکٹرز کو احتیاط کا مشورہ دے دیا۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ یہ لوگ گراؤنڈ میں کچھ اور ٹی وی پر بیٹھ کر کچھ باتیں کرتے ہیں، جبکہ سب کا ریکارڈ دیکھا جائے تو ایک جیسا ہی نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے بھی میڈیا پر بطور تجزیہ نگار بیٹھنے کی پیش کش ہوئی اور حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں تین، چار جگہ سے پیش کش تھی۔ لوگ گراؤنڈ میں کچھ اور ٹی وی پر بیٹھ کر کچھ باتیں کرتے ہیں۔سرفراز احمد نے کہا کہ بڑے کرکٹرز نے کیا کچھ نہیں بولا، یہ اُن کے بارے میں بات کرتے ہیں جن کے ساتھ کھانا کھایا اور بھول جاتے ہیں تو آپ ساتھ تھے تو کہتے تھے ان جیسے کرکٹرز نہیں اب تنقید کررہے ہیں۔سابق کپتان نے تنقید کرنے والے تجزیہ نگاروں کو کہا کہ یا تو آپ اُس وقت غلط تھے جب تعریف کررہے تھے یا پھر اب غلط تنقید کررہے ہیں، میرا خیال ہے کہ بات کو توازن کے ساتھ کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کرتے ہیں ٹی وی پر کہا کہ
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی،عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا ۔ نئی درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے دائر کی گئی، جسے عدالت نے پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے عملے کو ہدایت کی کہ اس درخواست کو آئندہ تاریخ پر مرکزی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے، اینکرز ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواستیں پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ترمیم شدہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے اور آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جوابات طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت مرکزی کیس کے ساتھ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔