Express News:
2025-04-22@14:24:24 GMT

عورت، خلا اور خواب

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

مارچ کا مہینہ دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منایا جاتا ہے اور میں ہمیشہ اس موقعے پر عورتوں کی جدوجہد قربانیوں اورکامیابیوں کو یاد کرتی ہوں۔ ہر سال یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عورتوں نے اپنے حقوق کے لیے کتنی محنت کی ہے اورکتنی رکاوٹوں کو عبورکیا ہے، مگر اس بار میرے لیے یہ مہینہ کچھ خاص ہے۔

میں یہ سب اس خوشی میں لکھ رہی ہوں کہ سنیتا ولیمز خلا میں نو مہینے پھنسے رہنے کے بعد بحفاظت زمین پر واپس آچکی ہیں۔ ان کا آٹھ دن کا مشن تکنیکی خرابی کی وجہ سے طویل ہوگیا تھا مگر انھوں نے نہ صرف خود کو سنبھالا بلکہ دنیا کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا کہ عورتیں کسی بھی بحران میں حوصلہ اور ہمت سے مقابلہ کر سکتی ہیں۔

سنیتا ولیمزکی کہانی صرف ایک خلانورد کی بہادری کی داستان نہیں بلکہ یہ ایک پیغام بھی ہے، ایک ایسی دنیا کے لیے جو آج بھی عورت کو کمزور اور محدود سمجھتی ہے۔ یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر عورتوں کو موقع اور وسائل دیے جائیں تو وہ زمین ہی نہیں خلا تک بھی جا سکتی ہیں اور زندہ سلامت واپس آ کر تاریخ رقم کر سکتی ہیں۔

سنیتا کا پس منظر بھی اتنا ہی دلچسپ ہے جتنا ان کا خلائی سفر۔ ان کے والد انڈیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہجرت کر کے امریکا گئے تھے اور والدہ سلووینیا سے تھیں۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ کوئی بھی فرد چاہے کسی بھی خطے سے ہو اگر اسے مواقعے میسر آئیں تو وہ دنیا کے سب سے اونچے مقام تک پہنچ سکتا ہے۔ سنیتا نے نیوی میں خدمات انجام دیں اور پھر ناسا کے ذریعے خلا میں دو بار سفرکیا۔ ان کے سفر سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ عورتیں کمزور نہیں ہوتیں، اگر انھیں سازگار حالات دیے جائیں تو وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں۔

 یہی حقیقت ہمیں پاکستان کی تاریخ میں بھی نظر آتی ہے۔ جب بینظیر بھٹو نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بن کر دنیا بھرکو حیران کردیا تھا تو یہ صرف ان کی اپنی کامیابی نہیں تھی، یہ ہر اس عورت کے خواب کی جیت تھی جسے یہ کہا جاتا تھا کہ سیاست مردوں کا میدان ہے۔ بینظیر نے دنیا کو دکھایا کہ عورتیں صرف گھرکی دہلیز تک محدود نہیں بلکہ ملک کی قیادت بھی کرسکتی ہیں۔

 اسی طرح ملالہ یوسفزئی کی کہانی بھی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر عورتوں کو تعلیم اور آزادی دی جائے تو وہ نہ صرف خود کو سنوار سکتی ہیں بلکہ پوری دنیا میں انقلاب لا سکتی ہیں۔ ملالہ پر حملہ کرنے والے یہ سمجھے تھے کہ ایک 15 سال کی بچی کو خاموش کرا سکتے ہیں مگر وہ خاموش نہ ہوئی۔

اس نے دنیا کے سب سے بڑے ایوانوں میں کھڑے ہو کر لڑکیوں کی تعلیم کا مقدمہ لڑا اور نوبل انعام جیت کر ثابت کردیا کہ عورتوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں آج بھی لڑکوں اور لڑکیوں کی پرورش میں واضح فرق رکھا جاتا ہے۔ لڑکوں کو آزادی دی جاتی ہے ان کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے والدین خود قربانی دیتے ہیں مگر لڑکیوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ ان کا سب سے بڑا مقصد اچھی بیوی اور اچھی ماں بننا ہے۔ لڑکی اگر پڑھائی میں اچھی ہو بھی تو یہ کہا جاتا ہے کہ ’’ آخر کو شادی ہی کرنی ہے، پڑھائی کا کیا فائدہ؟‘‘

 یہ فرق ہمیں سماجی رویوں، تعلیم، ملازمت اور تنخواہوں میں بھی نظر آتا ہے۔ حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پاکستان میں مردوں اور عورتوں کی تنخواہوں میں 25 سے 30 فیصد تک کا فرق پایا جاتا ہے یعنی اگر ایک مرد 1000 روپے کماتا ہے تو اسی کام کے بدلے عورت کو صرف 700 سے 750 روپے دیے جاتے ہیں۔ غیر رسمی شعبوں میں یہ فرق اور بھی بڑھ جاتا ہے جہاں عورتوں کو 40 فیصد تک کم اجرت دی جاتی ہے۔ یہ فرق اس بات کی علامت ہے کہ ہماری سماجی سوچ آج بھی عورت کو مرد سے کمتر سمجھتی ہے۔اسی عدم مساوات کی جھلک ہمیں وراثت میں بھی نظر آتی ہے جہاں بیٹیوں کو جائیداد سے محروم رکھا جاتا ہے یہ سوچ کرکہ ’’ بیٹی پرایا دھن ہے‘‘ اور جائیداد کا حقدار صرف بیٹا ہے۔

سنیتا ولیمز بینظیر بھٹو اور ملالہ یوسفزئی جیسی خواتین روشنی کی کرن ہیں جو دنیا کو بتاتی ہیں کہ عورتیں کسی سے کم نہیں۔ سنیتا کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عورت اگر خلا میں جا سکتی ہے تو وہ زمین پر اپنی جگہ کیوں نہیں بنا سکتی؟ بینظیر بھٹو نے وزیر ِاعظم بن کر اور ملالہ یوسفزئی نے نوبل انعام جیت کر دنیا کو دکھا دیا کہ پاکستانی خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں۔مگر ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ صرف چند نمایاں کامیابیاں کافی نہیں ہیں۔ ہمیں اس سوچ کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا جو عورت کو کمزور اور کمتر سمجھتی ہے۔ ہر عورت کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کا حق ہونا چاہیے، چاہے وہ گھر میں ہو یا باہر تعلیم میں ہو یا نوکری میں۔

آئیں! مارچ کے مہینے میں یومِ خواتین کی مناسبت سے یہ عہد کریں کہ ہم اپنی بیٹیوں کو روایتی زنجیروں میں قید کرنے کے بجائے انھیں آزاد پرواز کرنے دیں گے کیونکہ خواب صرف دیکھنے کے لیے نہیں ہوتے، انھیں حقیقت کا روپ دینا ہوتا ہے اور ہماری بیٹیاں یہ حقیقت بنانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔اپنی بیٹیوں بہنوں کو وہ اعتماد دیں کہ وہ نہ صرف خواب دیکھ سکیں بلکہ اس کی تعبیر بھی پا سکیں، اگر ہمیں ترقی کرنی ہے اور آگے بڑھنا ہے تو ہماری عورت کو تعلیم یافتہ اور خود مختار ہونا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عورتوں کو کہ عورتیں سکتی ہیں دنیا کو عورت کو جاتا ہے ہمیں یہ کہ عورت کے لیے میں یہ ہے اور

پڑھیں:

حکمران امریکا اور اسرائیل سے ڈرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان کا غزہ مارچ سے خطاب

اسلام آباد میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کی خدمت کرکے عزت حاصل کرسکتے ہیں تو یاد رکھیں امریکا کسی کا بھی نہیں ہے، وہ صرف دہشت گردوں کو سپورٹ کرتا ہے اور ہم سب اس کا نشانہ ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں، مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے، اسرائیلی وحشت روکنے کیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ اسلام آباد میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل کی خدمت کرکے عزت حاصل کرسکتے ہیں تو یاد رکھیں امریکا کسی کا بھی نہیں ہے، وہ صرف دہشت گردوں کو سپورٹ کرتا ہے اور ہم سب اس کا نشانہ ہیں۔ 

انہوں نےکہا کہ امریکا مسلمانوں اور انسانوں کا قاتل ہے، امریکا کے نوجوان خود اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات فلسطین کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے، یہ عربوں اور فلسطینیوں کی سرزمین ہے جس پر یہودی جبراً مسلط کردیے گئے ہیں، مغربی کنارے میں بھی انہوں نے ایک لاکھ لوگ بے گھر کیے گئے ہیں، قبضے کا یہ سلسلہ رکے گا نہیں ہمیں روکنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہونا پڑے گا، عالم اسلام کو بھی جگانا پڑے گا، اور باضمیر ممالک جو اس وقت اسرائیل کے خلاف ہیں انہیں اکٹھا کرنا پڑے گا، کوئی اور یہ کام کرے نہ کرے، پاکستان کو یہ کام کرنا ہوگا، لوگ پاکستان کی طرف بہت امید سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمال کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔

حافط نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمران امریکا سے خوف کھاتے ہیں، اسرائیل سے ڈرتے ہیں، اس لیے انہوں نے اسلام آباد بند کیا ہے، مگر ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے، اسرائیلی وحشت روکنے کیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، یہ سیاسی نعرے بازی نہیں ہمارے ایمان کا معاملہ ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ظالم حکمرانوں نے تباہی پھیر دی ہے اور ملک بھر میں مسائل اس وجہ سے مظلوموں کی طاقت تقسیم کردی گئی ہے، ہمیں بلوچ، پنجابی، سندھی، پختونوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر ان ظالموں اور جابروں اور امریکا کے غلاموں کو تقسیم کرنا ہوگا، پھر کسی کا حق نہیں مارا جائے گا۔ خطاب کے آخر میں حافظ نعیم الرحمٰن نے عوام سے 26 اپریل کی ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 27 اپریل کو اگلے لائحہ کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی
  • اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان
  • علامہ اقبال نے مردہ قوم کو شعور دیا: احسن اقبال
  • تعلیم پر روزانہ 59 ہزار روپے خرچ کرنیوالی جاپانی گلوکارہ
  • 26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان
  • حیا
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • حکمران امریکا اور اسرائیل سے ڈرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان کا غزہ مارچ سے خطاب
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
  • 57 سال کے میرے اثاثے