پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کو ارشد شریف سے منسوب کرنے کے بیان پر صوبائی وزیر پر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پشاور:
وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ وہ وزیراعلی کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے جامعہ پشاور کے جرنلزم ڈیپاٹمنٹ کو ارشد شریف کے نام سے منسوب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی نے یہ بیان اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر جاری کیا۔
اُن کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین نے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر برائے اعلی تعلیم کا یہ بیان انتہائی احمقانہ ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ شخصیات کے ناموں سے کوئی بھی کتبہ آویزاں نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی وزیر برائے اعلی تعلیم کے بیان پر شدید تنقید کی اور کہا ہے کہ ارشد شریف کی صوبے کے لیے کیا خدمات ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ صوبے میں صحافت کے لیے کئی صحافیوں کے قربانیاں موجود ہیں جنہوں نے اپنے صحافتی امور پر سودہ بازی نہیں کی اور اپنے صوبے کے لیے قربانیاں دی۔
سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ صوبے کے معتبر صحافی مرحوم رحیم اللہ یوسفزئی کا نام جرنلزم ڈیپاٹمنٹ کے نام سے منسوب کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر برائے اعلی تعلیم
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی تاجر تنظیموں کا 26 اپریل کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
پشاور:خیبرپختونخوا کی تاجر تنظیموں نے فلسطین سے اظہار یک جہتی کے لیے 26 اپریل کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
جمیعت بزنس فورم کے سینیئر نائب صدر مشتاق احمد خلیل نے کہا کہ 26 اپریل کو پشاور سمیت صوبے بھر میں ہڑتال ہوگی اور فلسطین سے اظہار یکجتی کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان صوبے کے تمام تاجر تنظیموں کی جانب سے کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 24 اپریل کو پشاور میں خصوصی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے اور ہڑتال کے لیے انتظامات شروع کر دیے گئے ہیں، پرامن ہڑتال کے ساتھ ساتھ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجر تنظیموں سے رابطے شروع کیے گئے ہیں اور تاجر تنظیموں کے سربراہوں نے مارکیٹ بند کرنے یقین دہانی کرائی ہے اور پشاور سمیت صوبے بھر میں ہڑتال کامیاب ہوگی۔
مشتاق احمد خلیل نے کہا کہ ہڑتال کے لیے پشاور کے تمام بڑی تاجر تنظیموں نے حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور ہڑتال کے سلسلے میں ٹرانسپورٹرز سے بھی رابطے شروع کیے گئے ہیں۔