ہندی تھوپنے کے خلاف تامل ناڈو کے وزیرِاعلیٰ مشتعل، جلد اہم اعلان متوقع
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
واضح مزاحمت کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت جنوبی ہند کی ریاستوں پر ہندی تھوپنے کے لیے بے تاب ہے اور اِس معاملے میں اُسے اِن ریاستوں کے عوام کے جذبات کا بھی احساس نہیں۔
تامل ناڈو کے وزیرِاعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ جنوب کی ریاستوں پر ہندی تھوپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم کھل کر مزاحمت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندی تھوپے جانے کے خلاف جلد اہم اقدامات کا اعلان کریں گے۔
ایم کے اسٹالن نے کہا کہ اُن کی حکومت دو زبانوں کی پالیسی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت مالیاتی معاملات میں جنوبی ریاستوں سے امتیازی سلوک روا رکھ رہی ہے۔ یہ سب کچھ کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں تمام ریاستوں کے حقوق اور جذبات کا خیال رکھنا ہے۔ مودی سرکار کو ہر معاملے میں من مانی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ جنوبی بھارت کی چار ریاستوں (تامل ناڈو، کرناٹک، آندھرا پردیش اور کیرالا) کے مرکز سے تعلقات ہر دور میں کشیدہ رہے ہیں۔ جنوبی بھارت کی ریاستوں کا موقف ہے کہ اقتدار پر شمالی بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے اور جنوبی بھارت کو اُس کا حصہ نہیں دے رہا۔ تامل ناڈو اور کیرالا اس معاملے میں بہت چڑھ کر اپنے حقوق کی بات کرتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: معاملے میں
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔