UrduPoint:
2025-12-13@23:02:38 GMT

یمن: دس سالہ جنگ کے بعد ہر دوسرا بچہ غذائی قلت کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

یمن: دس سالہ جنگ کے بعد ہر دوسرا بچہ غذائی قلت کا شکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ یمن میں 10 سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں بچوں کی نصف تعداد شدید درجے کی کم خوراکی کا شکار ہے جن کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

ملک میں یونیسف کے نمائندے پیٹر ہاکنز نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے مغربی علاقوں سمیت متعدد جگہوں پر 33 فیصد لوگوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔

یہ انسانی بحران یا ہنگامی صورتحال نہیں بلکہ ایسی تباہی ہے جو ہزاروں لوگوں کی جان لے سکتی ہے۔ ان علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر بھیک مانگتی دکھائی دیتی ہے۔ Tweet URL

شہروں سے دور پہاڑی علاقوں اور شمالی یمن کی وادیوں میں رہنے والے بچوں کو غذائی قلت کے علاج تک رسائی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اگر ایسے بچوں کو ضروری غذائیت اور علاج معالجہ میسر نہ آئے تو ان کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے، بڑھوتری رک جاتی ہے اور ان کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ ملک میں 14 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی غذائی قلت کا سامنا ہے جس کے اثرات آنے والی نسلوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

انہوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ انسان کے لائے اس بحران نے یمن کی معیشت، طبی نظام اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔

قدرے امن کے دور میں بھی اس تنازع کے نتائج انتہائی شدید ہیں جن سے لڑکیاں اور لڑکے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی (40 ملین) کا انحصار انسانی امداد پر ہے۔امدادی وسائل کی شدید قلت

پیٹر ہاکنز نے بتایا کہ ملک میں کم از کم 540,000 بچوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے تاہم اسے روکنا بھی ممکن ہے۔

یونیسف یمن میں طبی مراکز کو ضروری مدد پہنچا رہا ہے اور ملک بھر میں بچوں کو غذائی قلت کے نقصانات سے بچانے کے لیے بھی سرگرم ہے لیکن رواں سال اسے ضروریات کے مقابلے میں صرف 25 فیصد امدادی وسائل ہی مل سکے ہیں۔ عطیہ دہندگان کی جانب سے ہنگامی مدد کے بغیر ادارے کے لیے کم از کم ضرورت کی خدمات مہیا کرنا بھی ممکن نہیں ہو گا۔

اگرچہ اپریل 2022 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین بڑے پیمانے پر کوئی لڑائی نہیں ہوئی تاہم ملک میں عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے 6 مارچ کو سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ملک میں جاری غیراعلانیہ جنگ بندی کے لیے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔امریکی حملوں میں بچوں کی ہلاکتیں

غزہ کی جنگ کے خلاف حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کے جواب میں رواں ماہ امریکہ نے ملک میں حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں فضائی حملے کیے تھے۔

پیٹر ہاکنز کے مطابق، سرحدی شہر حدیدہ میں کیے گئے حالیہ حملوں میں آٹھ بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

ان حملوں میں ضرورت مند لوگوں کو خوراک اور ادویات پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والی سڑکوں اور اہم بندرگاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک دہائی کے عرصہ میں خوراک کی قیمتیں 300 گنا بڑھ گئی ہے۔ ان حالات میں شدید بھوک اور غذائی قلت نے جنم لیا ہے جس پر قابو پانے کے لیے بڑی مقدار میں امدادی وسائل درکار ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غذائی قلت کا بچوں کو ملک میں کے لیے کہ ملک

پڑھیں:

غزہ امن منصوبے کے دوسرا مرحلہ مؤخر؛ صدر ٹرمپ نے وجہ بھی بتادی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز اور عمل درآمد سے متعلق ایک بڑا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے انتطامی امور کو سنبھالنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈ آف پیس کا اعلان فی الحال روک دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بورڈ آف پیس کے ارکان کا اعلاں رواں ماہ کے بجائے آنے والے سال 2026 کے شروع میں کیا جائے گا۔

جس کا مطلب ہے کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا آغاز اب کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوگا۔

قبل ازیں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ کرسمس سے پہلے ہی غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور بورڈ آف پیس کے اراکین کے ناموں کے اعلان کی امید رکھتے ہیں۔

اس کے برعکس تاحال مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہی رکے ہوئے ہیں خاص طور پر حماس کے مکمل غیر مسلح کیے جانے کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔

امریکا اور اسرائیل کا پُرزور اصرار ہے کہ غزہ کی تعمیر نو تب ہی شروع ہو سکتی ہے جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح ہو جائے۔

تاہم امریکا اب تک کسی بھی ملک کو قائل نہیں کر سکا کہ وہ غزہ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی جگہ لینے والی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں شمولیت اختیار کرے کیونکہ اکثر ممالک حماس سے براہِ راست ٹکراؤ سے ہچکچا رہے ہیں۔

اگرچہ امریکا نے آذربائیجان کو اس فورس میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر آذربائیجان نے انکار کردیا۔

اس کے برعکس ترکیہ جو حماس سے رابطے اور ثالثی کی صلاحیت رکھتا ہے، متعدد بار اس فورس میں شامل ہونی کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے لیکن اسرائیل نے ویٹو کردیا۔

اس وجہ سے بھی متعدد ممالک غزہ پیس فورس میں شامل ہونے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ امریکا کی اسرائیل کے مؤقف کو نرم کرانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ مکمل غیر مسلح ہونا ناقابلِ قبول ہے البتہ ہتھیار کو محفوظ رکھنے یا عارضی طور پر ذخیرہ کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطلب اس کی تنظیم کی روح چھین لینا ہے۔ البتہ غیر جانبدار فسطینی فورس کے قیام کے بعد سوچا جا سکتا ہے۔ 

خالد مشعل نے غیرملکی فوجوں کے غزہ میں تعیناتی کو ’قبضے‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے متبادل طریقے اپنانے کی تجویز دی۔

حماس رہنما نے سرحدوں پر بین الاقوامی فورس کی تعیناتی پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے لبنان میں UNIFIL کی مثال بھی دی۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بورڈ آف پیس کی سربراہی وہ کریں گے جس میں ٹونی بلیئر سمیت متعدد عالمی رہنما شامل ہوں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • چینی سائنسدانوں کی بڑی پیش رفت، چکن جیسا سستا متبادل گوشت تیار
  • فتنہ الہندوستان کا بزدلانہ وار، بلوچستان پھر انسانیت سوز دہشتگردی کا شکار
  • فتنہ الہندستان کا بزدلانہ وار، بلوچستان پھر انسانیت سوز دہشتگردی کا شکار
  • انسان اور چھوٹی کائنات (دوسرا اورآخری حصہ)
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین قومی زیتون فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
  • ’’سلام کسان کے ذریعے جدید زراعت اور غذائی تحفظ کی جانب قدم‘‘
  • بورڈ آف پیس رکاوٹ، غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ مؤخر
  • غزہ امن منصوبے کے دوسرا مرحلہ مؤخر؛ صدر ٹرمپ نے وجہ بھی بتادی
  • غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ مؤخر، صدر ٹرمپ نے وجہ بھی بتا دی
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین اور کینیڈین ہائی کمشنر طارق علی خان ملاقات کے دوران محو گفتگو ہیں