وفاقی وزارت داخلہ نے خیبرپختونخوا حکومت سے افغان طلبہ کا ریکارڈ طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وفاقی وزارت داخلہ کے فارن نیشنل سکیورٹی سیل کی طرف سے سیکرٹری داخلہ خیبرپختونخوا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فارن نیشنل سکیورٹی سیل غیرملکیوں سے متعلق ڈیش بورڈ کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے، خیبرپختونخوا میں زیر تعلیم تمام افغان طلبہ کا ڈیٹا 27 مارچ تک ارسال کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزارت داخلہ نے خیبرپختونخوا حکومت سے افغان طلبہ کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ وفاقی وزارت داخلہ کے فارن نیشنل سکیورٹی سیل نے سیکرٹری داخلہ خیبرپختونخوا کو خط لکھ کر صوبے میں افغان طلبہ کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فارن نیشنل سکیورٹی سیل غیرملکیوں سے متعلق ڈیش بورڈ کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے، خیبرپختونخوا میں زیر تعلیم تمام افغان طلبہ کا ڈیٹا 27 مارچ تک ارسال کیا جائے۔ واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک پاکستان سے نکلنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کو 31 مارچ تک ملک سے جانے کا حکم دیا تھا اور ملک نہ چھوڑنے پر یکم اپریل سے ملک بدر کرنے کی وارننگ دی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزارت داخلہ وزارت داخلہ نے افغان طلبہ کا مارچ تک
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔