ماہ رنگ بلوچ کو وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کو وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کے خلاف 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج
جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل بلوچستان ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا۔
ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کے مطابق ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری آئین پاکستان کے آرٹیکل 15، 16 اور 19 کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل نے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کو بغیر کسی وجہ کے ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا۔ اس پر عدالت نے ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر حکومت اور دیگر اداروں کو نوٹس جاری کردیے جبکہ ماہ رنگ بلوچ کے وکلا اور اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت بھی دے دی۔
بلوچستان ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
مزید پڑھیے: کچھ عناصر دہشتگردوں کی لاشوں پر سیاست کررہے ہیں، عزائم ناکام بنائیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان
دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے احتجاج کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے خاران، نوشکی، کیچ، پنجگور، مستونگ، استا محمد، خضدار، سبی اور حب میں احتجاجی ریلیاں نکالیں جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ میں جاری دھرنے سے گرفتار کیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ
ددرین اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے پیر کے روز شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی جس پر مستونگ، قلات، خضدار، سبی، پنجگور، خاران، نوشکی سمیت دیگر اضلاع میں کاروباری مراکز بھی بند رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان احتجاج بلوچستان شٹرڈاؤن ہڑتال بی این پی مینگل ماہ رنگ بلوچ ماہ رنگ بلوچ مقدمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان احتجاج بی این پی مینگل ماہ رنگ بلوچ ماہ رنگ بلوچ مقدمہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ماہ رنگ بلوچ کو
پڑھیں:
بلوچستان کے مسائل معاشی ترقی سے حل نہیں کئے جاسکتے: رضا ربانی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے بلوچستان کے مسائل صرف معاشی ترقی سے حل نہیں کیے جاسکتے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا بلوچستان کے مسائل کا ایک سیاسی حل ہے، جو سیاسی اتفاق رائے سے تیار کیا جائے، ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ ہی واحد ادارہ ہے، جو ایسا سیاسی اقدام اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا فوری طور پر ایک آل پارٹیز پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جو حقیقی بلوچ قیادت مالک بلوچ اور اختر مینگل سے رابطہ کرے۔ انہوں نے کہا پارلیمانی کمیٹی جے یو آئی ف اور دیگر جمہوری قوتوں سے رابطہ کرے، کمیٹی یقینی بنائے عوام کے سیاسی انتخاب کا احترام کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے حقیقی سیاسی قیادت کو قومی سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔ پارلیمانی کمیٹی یقینی بنائے عوام کے آئینی بنیادی حقوق کا احترام کیا اور لاپتا افراد کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔