اسلام آباد میں دامنِ کوہ سے سید پور ویلیج تک کیبل کار اور چیئر لفٹ چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اسلام آباد میں سیاحت کے فروغ کے لیے دامنِ کوہ سے سیدپور ویلیج تک کیبل کار اور چیئر لفٹ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی اسلام آباد کی ترقی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
سی ڈی اے کے چیئرمین اور اسلام آباد کے چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے منصوبےکے لیے پی سی ون کی تیاری کا حکم دیدیا ہے۔ رندھاوا نے کہا کہ کیبل کار اور چیئر لفٹ کو اسلام آباد کی اہم سیاحتی تفریحات میں شامل کیا جائے گا تاکہ سیاحت اور شہر کی معیشت کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی شہر کی ترقی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
کمشنر نے ہدایت دی کہ کیبل کار اور چیئر لفٹ کے ابتدائی فزیبلٹی اسٹڈیز کی رپورٹس جلد مکمل کی جائیں۔ کیبل کار کی حفاظت کا چیئر لفٹ سے موازنہ کیا جائے تاکہ زیادہ محفوظ تنصیب کا منصوبہ تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے اس منصوبے کے لیے پی سی-1 تیار کرنے کی ہدایت بھی دی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے قدم بہ قدم طریقہ کار اپنانے کی تاکید کی۔
چیئرمین نے یہ بھی ہدایت دی کہ سیکٹر ای-12 میں تیار شدہ پلاٹس کے مالکان کو عیدالفطر کے بعد تمام واجب الادا رقم کی ادائیگی کے بعد پلاٹس حوالے کیے جائیں۔
اس سلسلے میں سی ڈی اے کے چیئرمین و اسلام آباد کے چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے دو اجلاسوں کی صدارت کی، جن میں چینی مشیرین کے وفد، سی ڈی اے کے ارکان برائے پلاننگ، فنانس اور ماحولیات کے علاوہ دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
چینی وفد نے سی ڈی اے چیئرمین کی سیاحت اور تفریحی سہولتوں کو فروغ دینے کی کوششوں کی تعریف کی اور چین کی تکنیکی مہارت اور تجربے کا اشتراک کرنے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ رندھاوا نے ہدایت دی کہ عید الفطر کے بعد سیکٹر ای-12 کے تیار شدہ پلاٹس کے مالکان کو بتدریج پلاٹس کی ملکیت دی جائے، جبکہ ترقیاتی کام مکمل ہو جائے اور تمام ترقیاتی چارجز ادا ہو جائیں۔
انہوں نے تمام نئے سیکٹروں میں ترقیاتی کام کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور خاص طور پر سیکٹر سی-14 میں کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔ سیکٹر سی-14 کی سڑکوں کا انفراسٹرکچر آخری مراحل میں ہے اور دیگر ترقیاتی کام، جیسے نکاسی آب، سیوریج اور سٹریٹ لائٹنگ جون تک مکمل ہو جائیں گے۔ آئیسکو نے سیکٹر سی-14 کو بجلی کی فراہمی کے لیے ڈیمانڈ نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
انہوں نے ہدایت دی کہ سیکٹر سی-14 میں پلاٹس کی ملکیت آخری ادائیگی سے قبل دے دی جائے۔ رندھاوا نے سیکٹر ای-12 میں ترقی کی پیشرفت کا جائزہ لیا اور ممبر اسٹیٹ کو جامع حل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کے بعد ان سیکٹروں میں ترقیاتی کام کو تیز کیا جائے اور تمام رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
سیکٹر آئی-12 کے حوالے سے سی ڈی اے چیئرمین نے ہدایت دی کہ مرکزی علاقے سے تمام کچرا فوراً صاف کیا جائے اور باقی ترقیاتی کام فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ ملاقات میں سیکٹر سی-15 اور سی-16 کی ترقی کی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام آباد کے چیف کمشنر نے انجینئرنگ اور اسٹیٹ ونگز کو تمام رکاوٹوں کو حل کرنے کی ترجیح دینے کی ہدایت کی، اور کہا کہ وہ جلد ہی نئے سیکٹروں کا دورہ کریں گے تاکہ مختلف مسائل کو حل کیا جا سکے
مزیدپڑھیں:فرح عظیم شاہ کیخلاف تحریک استحقاق بلوچستان اسمبلی میں کیوں جمع کرائی گئی؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے ہدایت دی کہ ترقیاتی کام اسلام آباد رندھاوا نے سیکٹر سی 14 کیا جائے انہوں نے کی ہدایت سی ڈی اے کرنے کی کے بعد کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔
مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔