پشاور، ترقیاتی پروگرام کے تحت 11.62 ارب روپے فنڈز کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
صوبائی محکمہ خزانہ نے ترقیاتی پروگرام کے 7ویں مرحلے کے تحت 11.62 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی، فنڈز مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ نے ترقیاتی پروگرام کے تحت 11.62 ارب روپے فنڈز کی منظوری دے دی۔ صوبائی محکمہ خزانہ نے ترقیاتی پروگرام کے 7ویں مرحلے کے تحت 11.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترقیاتی پروگرام کے کے تحت 11 62 ارب روپے فنڈز کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )صوبہ سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے محکمہ خزانہ نے مجموعی طور پر 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کے لیے رقم جاری کردی گئی ہے 6 کمشنرز اور 29 ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیاں دی جائیں گی جب کہ ضلع کیماڑی اس فہرست میں شامل نہیں ہے. کمشنرز کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی گاڑی دی جائے گی جب کہ ڈپٹی کمشنرز کو ایک کروڑ 44 لاکھ روپے مالیت والی گاڑی ملے گی محکمہ خزانہ سندھ کی جانب سے گاڑیوں کی رقم کمپنی کو رقم جاری کردی گئی ہے فنڈز کی منظوری کابینہ اجلاس اور آڈٹ کلیئرنس کے بعد دی گئی ہے.(جاری ہے)
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا.
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی.