آئی سی سی ایلیٹ پینل آف امپائرز میں مزید دو امپائرز شامل
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کراچی:
آئی سی سی نے ایلیٹ پینل آف امپائرز میں مزید دو امپائرز کو شامل کرلیا۔
جنوبی افریقا کے علاءالدین پالیکر اور انگلینڈ کے ایلیکس وہارف کو مائیکل گف اور جوئیل ولسن کی جگہ ایلیٹ پینل میں شامل کیا گیا ہے، یہ تقرریاں امپائرنگ کے معیار کو مزید بہتر بنانے اور بین الاقوامی کرکٹ میں بہترین امپائرز کو مواقع فراہم کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔
علاءالدین پالیکر جنوبی افریقا کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر ہیں جو اب تک 4 ٹیسٹ، 23 ون ڈے اور 67 ٹی ٹوئنٹی میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 17 خواتین کے بین الاقوامی میچز میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور حالیہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 اور انڈر 19 ورلڈ کپ 2024 میں بھی امپائرنگ کر چکے ہیں۔
ایلیکس وہارف نے انگلینڈ کی جانب سے 13 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے بعد امپائرنگ میں قدم رکھا۔ وہ اب تک 7 ٹیسٹ، 33 ون ڈے اور 45 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کر چکے ہیں۔ وہ 2024 کے مردوں اور خواتین کے ورلڈ کپ، ٹی 20 ورلڈ کپ اور 2025 کی چیمپئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹس میں بھی شامل رہے ہیں۔
آئی سی سی چیئرمین جے شاہ نے پالیکر اور وہارف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایلیٹ پینل کا حصہ بننا ایک اعزاز کے ساتھ ساتھ بڑی ذمے داری بھی ہے، ہمیں یقین ہے کہ یہ دونوں امپائرز اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کریں گے۔
علاءالدین پالیکر نے اپنی تقرری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے کیریئر کا ایک بڑا لمحہ ہے جس پر وہ فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والد، اساتذہ، دوستوں اور ساتھیوں کو دیا جنہوں نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔
ایلیکس وہارف نے بھی اس موقع پر آئی سی سی اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ساتھیوں کی رہنمائی اور مدد کے بغیر یہ اعزاز حاصل نہ ہوتا۔
آئی سی سی کے 2025-26 کے لیے ایلیٹ پینل آف امپائرز میں پاکستان کے احسن رضا سمیت مختلف ممالک کے امپائرز شامل ہیں۔ یہ امپائرز دنیا بھر میں ہونے والے کرکٹ مقابلوں میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
پاکستان سپر لیگ 10 کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جو نیئر ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ ’ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا میں اسے جا کر کچھ بولوں گا ہی نا تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔ محمد عامر نے بتایا کہ ’ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتا تھی ، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں، ان سے اس بارے پوچھیں ، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کا مقصد اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے، کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔محمد عامر کا ماننا ہے کہ’ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ورلڈکپ جب کھیلنے آیاتھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے ، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹر نیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ ‘۔بابر اعظم کو اپنا حریف سمجھے جانے کے سوال پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے ، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہوگیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے ، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہا ہے اور اس وجہ سے بابر شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہا۔محمد عامر نے مزید کہا کہ’ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں 2 ، 3 میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا ، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے10 میچز میں سے3، 4 میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، 2، 3 درمیانے ہوتے ہیں اور 2، 3 میچز خراب ہوتے ہی ہیں یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم متوازن ہے اور تمام شعبے مکمل ہیں ، مارک چمپن کے آنے سے مڈل آرڈر مزید متوازن ہو گا، بیٹنگ میں تھوڑا مسئلہ آیا ہے ، 6 اوورز میں وکٹیں دیتے رہے ہیں، بولنگ میں ہماری بہترین کارکردگی ہے، ہم بولنگ میں مزید اچھا کرسکتے ہیں‘۔لاہور میں ہونے والے میچز کے حوالے سے محمد عامر نے کہا کہ ‘ لاہور کا کراؤڈ بہت مزے کا ہے، بہت شور کرتا ہے، لاہوریوں کی خوبصورتی ہے کہ دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں، لاہور کی کنڈیشنز ہمیں راس آئیں گی، اگر پچز بیٹنگ ہوں گی تو ہماری بیٹنگ رنز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، عثمان طارق اسی ہفتے امید ہے کہ بولنگ ٹیسٹ بھی کلیئر کریں گے تو انکے آنے سے اور بہتر ہوجائے گا ‘۔