ترکی میں 55 سے زائد صوبوں میں مظاہرے، استنبول اور انقرہ میں کشیدگی، 1,100 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
استنبول: ترک پولیس نے صدر رجب طیب اردوغان کے حریف اور استنبول کے سابق میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کے دوران 1,100 افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔
امام اوغلو کی بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزامات میں گرفتاری کے بعد احتجاج کا سلسلہ استنبول سے ترکی کے 55 سے زائد صوبوں تک پھیل چکا ہے، جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
53 سالہ امام اوغلو کو ترکی کا وہ واحد سیاستدان سمجھا جاتا ہے جو 2028 کے انتخابات میں اردوغان کو شکست دے سکتا تھا۔ ان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام اور اردوغان کے اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
امام اوغلو کی جیل میں منتقلی پر عالمی برادری بھی سخت ردعمل دے رہی ہے۔ جرمنی، یونان، فرانس اور یورپی یونین نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ترکی پر جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کا دباؤ بڑھا دیا ہے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو "جمہوریت پر سنگین حملہ" قرار دیا، جبکہ یورپی یونین نے کہا کہ ترکی کو جمہوری اقدار کے تحفظ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
پیر کے روز استنبول اور انقرہ کی جامعات کے طلبہ نے احتجاجاً کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ اسی دوران، 1400 جی ایم ٹی پر بشکتاش پورٹ پر مظاہرے کی تیاریاں جاری ہیں، جبکہ 1730 جی ایم ٹی پر استنبول سٹی ہال کے باہر ایک بڑا احتجاجی اجتماع متوقع ہے۔
ترکی میں جاری یہ بدترین سیاسی بحران اردوغان حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جبکہ مظاہروں کے بڑھنے سے ملک میں مزید کشیدگی کا خدشہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امام اوغلو
پڑھیں:
کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری
سٹی 42 : وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے۔
طلال چوہدری نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں غیرملکی فوڈ چین پر 20 کے قریب حملے کے واقعات ہوئے، پنجاب میں فوڈ چین پر حملوں پر 12 ایف آئی آردرج ہوئیں اور 142 افراد گرفتار ہوئے، اسلام آباد میں 2 واقعات ہوئے، 15 افراد گرفتار ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ معافی تلافی کرنے لگے، حملہ آوروں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
شدید ردِعمل کے بعد فلم "جات" سے متنازعہ مناظر ہٹا دیئے گئے
انہوں نے کہا کہ کل سے پورے پاکستان میں کوئی واقعہ نہیں ہوا، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے خود کو ان واقعات سے علیحدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار افراد اپنے کیے عمل پر شرمندہ ہیں۔