مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کو 3 مقدمات میں جیل کسٹڈی کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں کراچی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے ملزم ارمغان کو اے وی سی سی کے 3 مقدمات میں جیل کسٹڈی کردیا۔
عدالت نے تینوں مقدمات میں تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ملزم کے خلاف پولیس مقابلے، اقدامِ قتل اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے 3مقدمات درج ہیں۔
علاوہ ازیں اس سے قبل گزشتہ روز مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم ارمغان جعلسازی سے ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھا۔
ملزم ارمغان جعلسازی کے پیسے ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرتا تھا، ملزم کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی ڈیجیٹل کرنسی کی رقم سے خریدی گئی ہیں۔
ملزم نے اپنے 2 ملازمین کے نام پر بینک اکا ؤنٹس کھلوائے تھے، ملزم کے کال سینٹر سے امریکا کالز کی جاتی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قتل کیس
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا
لاہور(آئی این پی )لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قرار دیا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی۔
بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کیلئے اسے ماں کے حوالے کر سکتی ہے، موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی جبکہ والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوی دائر نہیں کیا، والد نے بچے کے خرچے کے دعوے میں ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوی دائر کیا۔
اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ، شہری نئی پریشانی میں مبتلا
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نکات کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، اس لئے عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔
مزید :