Daily Ausaf:
2025-04-22@01:50:21 GMT

فتنہ الخوارج

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

گزشتہ کالم میں راقم نے آپنے قارئین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے اگلے کسی کالم میں اس سباق بات کریگا کہ لفظ”فتنہ “ سے کیا مراد ہے۔ راقم کیونکہ خود ابھی طفلِ مکتب ہے اور علم کے ایک ادنی طالب کی حثیت سے وہ اپنی کم علمی کی بدولت اس موضوع پر کوئی حتمی رائے دینے سے قاصر ہے لہٰذا اسکی کوشش ہو گی کہ اس نازک موضوع پر بات کرنے کی لیئے وہ جن بھی حوالوں کا سہارا لے صحت کے لحاظ سے وہ کافی مضبوط اور مثبت ہونے چاہئیں۔
فتنہ کے لغوی معنی دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ آشوب، بلا، شر، سختی، جھگڑا، ہڑبونگ، فساد، ہنگامہ، بغاوت، سرکشی، فتور، گمراہی، کف، شر، گناہ، فسق و فجور، دیوانگی، شرارت وغیرہ ان سب کا شمار فتنہ میں ہوتا ہے اور اگر براڈر سینس میں مفہوم کے اعتبار سے اسکا جائزہ لیا جائے تو پھر اہل علم کے نزدیک کسی کو ” آزمائش “ اور “ امتحان” میں ڈالنے کو بھی فتنہ میں شمار کیا جاتا ہے حتی کہ قران پاک میں آزمائش کے زمرے میں مال و دولت کو بھی فتنہ سے تعبیر کیا گیا ہے جبکہ گمراہ کرنا اور گمراہ ہونا یہ بھی فتنہ کی تعریف میں اتے ہیں یہاں تک کہ اہل فلسفہ کے نزدیک کسی چیز کو پسند کرنااور پھر اس پر اس حد تک فریفتہ ہوجانا کہ معاشرتی طور پر طے کردہ حدود اور قیود کی بھی پرواہ نہ رہے یہ بھی ایک فتنہ ہے اور پھر لوگوں کی رائے میں نظریات اور شخصییت پرستی کی بنیاد پر اختلافات کا ان حدوں کو چھو لینا جہاں اخلاقیات کا جنازہ نکل جائے اس کفیت کو بھی اہل نظر فتنہ سے تعبیر کرتے ہیں۔
عملی زندگی میں ایک مسلمان ہونے کے ناطے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات ہی ہمارے لیئے مشعل راہ کا کام کرتی ہیں ۔ رسول اللہ ﷺنے جیسے عبادات، معاملات ،اخلاق اور حسن معاشرت سے متعلق تعلیم دی وہیں اسی طرح آپ نے فتنوں بارے بھی اپنی اُمت کو آگاہ کیا اور فرمایا کہ یہ فتنے قربِ قیامت میں اتنے بڑھ جائیں گے جیسے اندھیری رات کی تاریکی ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے منقول ایک روایت کچھ اسطرح ہے کہ وہ ارشاد فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دن اس مجلس میں فتنوں کا ذکر ایا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب تم لوگوں کو اس حال میں دیکھو کہ ان کے آپس کے معاہدات ، معاملات میں دھوکا عام ہوجائے، اور ان میں سے امانت داری کی صفت ختم ہوجائے یعنی وہ بددیانت ہوجائیں اور وہ آپس میں اختلاف اور ٹکراؤکی وجہ سے گتھم گتھا ہوجائیں اور لڑنے بھڑنے لگ جائیں پھر آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے اشارہ سے سمجھایا کہ اس طرح باہمی فسادات ہوں ، بات یہاں تک پہنچی تو حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہوگیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ !میں آپﷺ پر قربان ہوجاؤں، یہ بتایئے کہ ایسے زمانے میں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟میں کیا طرز عمل اختیار کروں ؟ تو رسول اللہ ﷺنے پانچ جملے ارشاد فرمائے ، پانچ ہدایات دیں جو کچھ اس طرح تھیں۔
پہلی ہدایت یہ کہ اپنے گھر کو لازم پکڑو یعنی تم اپنے آپ کو فتنوں سے دور رکھو اور گوشہ نشینی اختیار کرو۔ دوسری ہدایت یہ دی کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو یعنی مقصد کی بات کے علاوہ دیگر گفتگو مت کرو اور بے مقصد باتوں سے اجتناب کرو تاکہ تم نہ قولاً کسی فتنے کا سبب بنو اور نہ عملی طور پر فتنے کا ایندھن بنو۔ تیسری ہدایت یہ دی کہ جس بات کو شریعت کے موافق پاؤ اس پر عمل کرو۔شریعت کو مقدم رکھو۔اپنے جذبات کو، ماحول کو، اردگرد کے احوال کو شریعت کے ترازو پر پرکھو اور اگر شریعت کے موافق ہوتو عمل کرو ورنہ چھوڑدو۔ چوتھی ہدایت اور نصیحت یہ فرمائی کہ جو بات خلاف شریعت ہو، منکر ہو اس سے اجتناب کرو چاہے اس کا تعلق گفتگو سے ہو یا جذبات سے ہو جبکہ پانچویں اور آخری ہدایت یہ دی کہ اپنی اصلاح کی فکر کرو، عام لوگوں کے معاملات کو چھوڑو۔ اپنے آپ کو بچاؤ،اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اپنے آپ کو ہلاک مت کرو۔قارئین اس مفصل گفتگو کے تناظر میں آئیے ذرا آج کل کے حالات کا جائزہ لیں اور پہلے یہ طے کریں کہ ہم آج کس دور سے گزر رہے ہیں۔ فی زمانہ سب سے پہلے یہ تو دیکھیں کہ معاہدات اور معاملات میں ہمارا طرز عمل کتنا شفاف ہے دوئم دیانتداری کے معاملے میں ہمارے انفرادی اجتماعی اور قومی روئیے کس بات کی چغلی کھا رہے ہیں اور سوئم اسکے ساتھ یہ بھی دیکھیں کہ ہمارے باہمی اختلافات کن حدوں کو چھو رہے ہیں۔ اگر ان تینوں لٹمس ٹیسٹ میں رپورٹ منفی اعشاریوں کا عندیہ دیتی ہے تو پھر یقینا ہم اس دارالفتین کے باسی ہیں جہاں نہتے شہریوں کا قتل عام ہو رہا ہے، مساجد میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کے مکروہ کھیل کے ساتھ اپنی مرضی کی شریعت کا تکرار ہو رہا ہے اور ریاست کی رٹ کو للکارہ جا رہا ہے تو پھر ان سب زندہ حقیقتوں کی بنیاد پر اگر ریاست اس سارے عمل کو فتنہ الخوارج کے نام سے پکارتی ہے اور اس فتنہ کی سرکوبی کیلیئے نکلتی ہے تو پھر اس پر کیسا واویلا اور کیوں ؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر محب وطن پاکستانی کو اُن سے کرنا چاہیئے جو ففتھ جنریشن وار کا ایک ٹول بن کر دن رات اپنی ریاست اور اپنے اداروں کے خلاف ارادی یا غیر ارادی طور پر کمپئین پر نکلے ہوئے اس فتنہ کو پروموٹ کر رہے ہیں اور جانتے بوجھتے نبی اکرمﷺ کی فتنہ بارے بتائی پانچ نصیحتوں پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رسول اللہ ہدایت یہ رہے ہیں تو پھر اپنے ا ہے اور

پڑھیں:

رانا ثناءاللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ: کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق

(ویب ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیاہے جس میں دونوں رہنماؤں نے ملاقات کرکے کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

 راناثناء اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ کینال مسئلے کو ملاقات کرکے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد

 رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیراعظم اور نوازشریف نے سندھ کے تحفظات ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

 شرجیل انعام میمن نے اس موقع پرکہا کہ سندھ حکومت کینالز معاملے پر ہر فورم پر اپنامؤقف پیش کرچکی ہے، پیپلزپارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازع کینالز پر تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی1991ء کےمعاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔ ،پیپلزپارٹی کینالزکے معاملے پر وفاق کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیارہے۔

سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار

 قبل ازیں رانا ثنا اللہ کے بیان پر وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا تھاکہ راناثنااللہ اگر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ویلکم کرتے ہیں، ہم کینالز پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں،میں نے رانا ثنا اللہ کا بیان دیکھا ہے اس میں وہ دو چیزیں ہیں، ایک تو وہ جو ٹیکنیکل بات کر رہے ہیں اس میں پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ان کینال سے نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ سندھ کی حکومت اور عوام کو سنگین خدشات ہیں۔

کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری

شرجیل انعام میمن نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ان سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی، وزیراعلٰی سندھ نے بھی کوشش کی اور وفاق کو خطوط لکھے ہیں،چیئرمین پیپلز پارٹی واضح پالیسی دے چکے ہیں اور کل بھی انہوں نے حیدر آباد جلسے سے خطاب میں کہا تھا۔

 وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ پانی کی بچت کرنا اور غیرآباد علاقوں کو آباد کرنا حکومت یا کسی ادارے کی نہیں، 25 کروڑعوام کی ضرورت ہے، نہروں کے معاملے کا اختتام وہ نہیں ہوگا جیسی دائیں بائیں سے کوششیں ہو رہی ہیں، یہ معاملہ احسن طریقے سے حل ہوجائے گا۔ جو شور کر رہا ہے اسے پتہ ہی نہیں کون سی نہر کہاں سے نکل رہی ہے۔

شدید ردِعمل کے بعد فلم "جات" سے متنازعہ مناظر ہٹا دیئے گئے

متعلقہ مضامین

  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • اماراتی نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اسلام آباد پہنچ گئے
  • رانا ثناءاللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ: کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • کار مسلسل
  • فتنہ الخوارج کا دہشتگرد کیانی روڈ بہارہ کہو سے گرفتار
  • اسلام آباد میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، فتنہ الخوارج کا دہشتگرد بہارہ کہو سے گرفتار، ڈیٹونیٹر، فیوز وائر سمیت بارودی مواد برآمد
  • کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے