کینیڈا کے انتخابات میں بھارتی مداخلت کا خدشہ، سکیورٹی ایجنسی نے خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اوٹاوا: کینیڈین سکیورٹی انٹیلی جنس سروس (CSIS) نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کینیڈا کے عام انتخابات میں مداخلت کر سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسا لائیڈ نے کہا کہ بھارتی حکومت نہ صرف کینیڈین کمیونیٹیز بلکہ جمہوری عمل پر بھی اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریاست مخالف عناصر مصنوعی ذہانت (AI) کو انتخابی مداخلت کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور یہ امکان ہے کہ چین بھی AI ٹولز کے ذریعے انتخابات پر اثر ڈالنے کی کوشش کرے گا۔
سکیورٹی ایجنسی نے مزید خدشہ ظاہر کیا کہ روس بھی ممکنہ طور پر کینیڈا میں مداخلتی سرگرمیاں کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں عام انتخابات 28 اپریل کو ہوں گے، جن میں لبرل پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان 343 نشستوں پر سخت مقابلہ متوقع ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔
ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 3