پاکستان کی 79 فیصد آبادی بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی سے محروم ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ایشیا میں ایک ارب سے زائد افراد بینکنگ سہولت سے محروم ہیں، پاکستان میں بھی ایک بڑی تعداد بینکنگ سہولت سے محروم ہے پاکستان میں 21 فیصد افراد کے پاس بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی ہے لیکن بہت سے لوگ مالی لین دین کے لیے غیر رسمی نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان میں فنانشل سروسز سے متعلق جاری کردی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 24 کروڑ 10 لاکھ کی آبادی میں سے 60 فیصد بالغ افراد پر مشتمل ہے ملک میں 9 کروڑ 10 لاکھ انفرادی مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹس موجود ہیں اس لیے بالغ آبادی کی بڑی تعداد کو اب رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں ’کرپٹو سمٹ‘ کا انعقاد کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں گراوٹ کا باعث کیوں بنا؟
رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ بالغ آبادی کے لیے کمرشل بینکوں کی 8 سے 10 برانچیں موجود ہیں۔ یہ تعداد علاقائی ممالک کے مقابلے میں بھی خاصی کم ہے۔ خواتین کی اکثریت بینک اکاونٹس کی سہولت سے محروم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 برس میں پاکستان میں مالیاتی خدمات تیزی سے ترقی کررہی ہیں مالیاتی اداروں میں اکاؤنٹس کی تعداد 2019 سے 2024 تک 127 فیصد بڑھ چکی ہے۔ مالیاتی اخراج خواتین پر مردوں کے مقابلے میں زیادہ اثرانداز ہوتا ہے خواتین کے لیے بینکنگ سہولتوں تک رسائی مردوں کے مقابلے میں نصف ہے۔
پاکستان کی مجموعی آبادی میں 60 فیصد بالغ افراد شامل ہیں جن میں سے 9 کروڑ 10 لاکھ کے پاس مالیاتی اداروں کے انفرادی اکاؤنٹس موجود ہیں تاہم اس کے باوجود پاکستانی بالغ آبادی کی بڑی تعداد رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی سے محروم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان فنانشل سروسز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان پاکستان میں سے محروم ہے تک رسائی کے لیے بالغ ا
پڑھیں:
کشمور، ڈاکوؤں کا پولیس موبائل پر حملہ، ایس ایچ او سمیت چار اہلکار زخمی
کشمور:کشمور کے علاقے نائیچ گاؤں کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے پولیس موبائل پر اچانک حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ سمیت 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔
زخمی ہونے والوں میں ایس ایچ او زیاد نوناری، ہیڈ کانسٹیبل اسد سولنگی، کانسٹیبل ارشاد مریٹو اور ایک دیگر اہلکار شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ اُس وقت کیا گیا جب پولیس موبائل علاقے میں معمول کی گشت پر تھی۔ ڈاکوؤں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی جس کا نشانہ پولیس اہلکار بنے۔
مزید پڑھیں: کچے میں 4 شہریوں کے قتل کے بعد پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک
زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں بہتر علاج کے لیے سکھر ریفر کر دیا گیا۔
زخمی ایس ایچ او زیاد نوناری نے اس موقع پر عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
واقعے کے فوراً بعد پولیس کی جانب سے بروقت جوابی کارروائی کی گئی، جس پر حملہ آور فرار ہو گئے۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے اور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔