ریاست مخالف پروپیگنڈا،حکومت بلوچستان کا سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کمشنرز، ضلعی افسران کو سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم
حکومتی پالیسی پر عمل نہ کرانے والے افسر رضا کارانہ عہدے سے الگ ہوجائیں، وزیراعلیٰ
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انتظامی افسران کا اعلیٰ سطح اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا، جس میں چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس، محکمہ داخلہ، ایس اینڈ جی اے ڈی، محکمہ تعلیم ، محکمہ صحت اور محکمہ خزانہ کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔اس کے علاوہ بلوچستان کے تمام ڈویژن کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز ، ڈی آئی جیز اور ضلعی پولیس افسران کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے جوانوں کے لیے دعا و فاتحہ خوانی کی گئی۔حکام نے اجلاس کو بلوچستان میں امن و امان اور سروس ڈلیوری سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا، تمام کمشنرز، اور ضلعی افسران کو سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا۔اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی سطح پر ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے احکامات دیے کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور پاکستان کا قومی جھنڈا لہرایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ جن تعلیمی اداروں کے سربراہان ان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے ، اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں، ریاست کے احکامات کی بجا آوری فرائض منصبی میں شامل ہے ، ہر سرکاری افسر اور اہلکار کو عمل کرنا ہوگا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کے خلاف بیانیہ میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح، صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی، ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے ۔سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے ہمیں مل کر لڑنا ہے ، پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ انفرادی ذاتی سوچ ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں، کوئی بھی افسر حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہوجائے ۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پریشر سے بالا تر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جائے ، انہوں نے تنبیہ کی کہ کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او یا رسالدار لیویز نہیں رہے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست مخالف عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے ، آئینی حلف کی پاسداری ضروری، ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا، عوامی میل جول اور اجتماعات میں حکومت پالیسیوں کی ایڈوکیسی و ترویج کریں۔سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کا کلچر روایتوں کا امین ہے ، جس میں مسافروں اور معصوم مزدوروں کے قتل کا سوچا بھی نہیں جاسکتا، بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جاررہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیکر نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا ہے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یوتھ پالیسی منظور ہوچکی، ضلعی افسران مقامی سطح پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا بلوچستان میر سرفراز بگٹی سرفراز بگٹی نے بلوچستان کا ریاست مخالف کہنا تھا کہ وزیر اعلی اجلاس میں ضلعی افسر کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔