واشنگٹن،پاکستانی سفارت خانہ میں یوم پاکستان کی تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک)حب الوطنی اور قومی فخر کے جذبے سے سرشار پاکستانی سفارت خانہ واشنگٹن ڈی سی میں آج یوم پاکستان انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا اور امن، ترقی اور عالمی تعاون کے حوالے سے ملکی عزم کا اعادہ کیا گیا ۔
اعلی سطحی تقریب میں 300 سے زائد شرکاء نے شرکت کی جن میں امریکی انتظامیہ کے حکام، سفارتی برادری ، تھنک ٹینک کمیونٹی ، مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل تھے۔
سفارت خانے کے جمشید مارکر ہال میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے قوم کے قرارداد لاہور کے مقاصد سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان کا سفر ثابت قدمی اور ہمت و حوصلے کا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے سات دہائیوں سے زائد عرصے میں ہم نے نہ صرف مشکلات کا مقابلہ کیا ہے بلکہ ترقی کے زینے طے کیے ہیں اور عالمی امن کی بحالی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی چیلنجوں، اقتصادی دباؤ اور سیکیورٹی خطرات کے باوجود پاکستان مضبوط ہوا ہے۔
سفیر پاکستان نے پاکستان کی نوجوان آبادی، تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ٹیک سیکٹر اور ملکی معدنی وسائل کو مستقبل کی خوشحالی کے کلیدی محرکات کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستانی تارکین وطن کے اہم کردار پر بھی زور دیا جو دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پل کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی ہمارے مستقل سفیر ہیں جو پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں۔
سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں ایک مثبت بیانیہ کی تشکیل، روابط کو فروغ دینے، اور امریکہ اور پاکستان کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں۔
اس تقریب میں پاکستان-امریکہ تعلقات خصوصاً پاکستان کے امریکی پارٹنرز اور پاکستان کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تسلیم کرنے پر صدر ٹرمپ کو سراہا گیا۔
بیورو آف جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے سینئر بیورو اہلکار ایرک میئر نے اس موقع پر خطاب کیا اور پاکستان کے ساتھ مضبوط اور پائیدار شراکت داری کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سلامتی، اقتصادی ترقی اور عوامی تعلقات میں دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط تعاون کو اجاگر کیا۔
ایرک میئر نے کہا کہ گذشتہ 77 سالوں کے دوران امریکہ اور پاکستان نے دنیا کے چند اہم ترین چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کی ہے جس سے امریکیوں اور پاکستانیوں کی زندگیوں کو یکساں طور پر بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شراکت داری اقتصادی، سیکیورٹی، تعلیمی، اور ثقافتی تعلقات پر محیط ہے، اور ہم ان تعلقات کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
ایرک میئر نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے مسلسل تعاون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی حالیہ شمولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عالمی سلامتی کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک سے اسلام آباد اور واشنگٹن تک ہمارا تعاون فروغ پا رہا ہے اور ہم بین الاقوامی امن اور سلامتی پر تعاون جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
معاشی میدان میں ایرک میئر نے طے کردہ اہم سنگ میل بشمول امریکی سویابین کی پاکستان کو حالیہ کھیپ اور 2026 میں فیفا ورلڈ کپ کے لیے فٹ بال کی گیندوں کی تیاری میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے معدنیات کی سرمایہ کاری کے فورم میں شرکت کے لیے اپنے آئندہ دورہ اسلام آباد کے حوالے سے بھی جوش و خروش کا اظہار کیا۔
ایرک میئر نے امریکہ میں پاکستانی تارکین وطن کے اہم کردار کو بھی تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی امریکی معاشرے کے محنتی اور انمول رکن ہیں ۔ وہ ایک پل کا کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے 5 مارچ کو کانگریس سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کا خاص طور پر ذکر کیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کا اختتام اس بات پر کیا کہ ایک ساتھ مل کر ہم عظیم اہداف حاصل کر سکتے ہیں اور مضبوط بنیادوں پر استوار اپنی شراکت داری کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سفیر پاکستان ایرک میئر نے اور پاکستان میں پاکستان پاکستان کی شراکت داری پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
سوال یہ ہے کہ حضرت سید علی ہجویری ؒ،بابا فرید گنج شکرؒ،حضرت معین الدین چشتیؒ،حضرت سلطان باہو ؒ، حضرت بہائوالدین زکریاؒ ملتانی ،سمیت دنیا بھر میں کون سے صوفی با صفاء ہیں کہ جنہوں نے یہودیوں کو فلسطینی مسلمانوں پر کبھی ترجیح دی ہو؟ یقینا کوئی ایک بھی نہیں،تو پھر یہ جہلم کا پیر جسے اسرائیلی صدر پیار سے پیر مصدر شاہ کے نام سے یا د کرتا ہے،یہ کون اور اس کی صوفی کونسل کیا بلا ہے؟آئیے اسے اس رپورٹ کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،رپوٹ کے مطابق پیر مدثر شاہ صوفی کونسل کے چیئرمین ہیں۔ جنہوں نے ایک کتاب ’’وسپر ان دی سٹون‘‘لکھی ہے۔ یہ کتاب پنڈی کے اردگرد مختلف مذاہب کے آثار اور مقامات کے بارے میں ہے۔ ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ اور یہودی آثار کے حوالے سے اس کتاب میں تصاویر ہیں۔اس کتاب کی تعارفی تقریب یروشلم سینٹر فار پبلک افیئر میں 27مارچ کو ہوئی۔ اس تقریب میں گنتی کے دوڈھائی درجن افراد شریک ہوئے۔ کتاب کے لکھاری سمیت کچھ مہمانوں نے ورچوئل شرکت کی۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا ایک ریکارڈڈ پیغام اس تقریب میں سنایا گیا۔ منتظمین تقریب اس میں ہونے والی باتوں کے حوالے سے بہت ہی احتیاط کا مظاہرہ کرتے رہے۔پیرمدثر شاہ سے یروشلم سینٹر نے رابطہ کر کے کہا تھا کہ آپ اپنے نام کی ادائیگی جیسے کرتے ہیں وہ ریکارڈ کر کے بھیجیں۔ اسرائیلی صدر آپ کا نام ٹھیک طرح سے ادا کرنا چاہتے ہیں۔
صدر اسحاق ہرزوگ پھر بھی نام کو پیرمصدر شاہ ہی بولتے رہے، ڈھائی منٹ کے اس ویڈیو پیغام میں 2 بار اسرائیلی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی، زراعت، ماحولیات اور دوسرے شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں،اسرائیلی صدر کے پیغام کی ویڈیو تقریب میں چلائے جانے کے بعد فوری جاری نہیں کی گئی۔ اس کو ایڈیٹنگ کے لئے زیر غور رکھا گیا۔ یہ اس احتیاط کا مظاہرہ تھا کہ کوئی لفظ یا جملہ ایسا نہ چلا جائے جس سے کوئی حساسیت منسلک ہو اور کسی غیرضروری ردعمل کا باعث بن جائے ۔ری پبلکن امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ اور بش جونیئر کے مڈل ایسٹ ایڈوائزر اس تقریب میں شریک ہوئے۔ دو ڈھائی درجن افراد کی مختصر تقریب میں ہائی پروفائل شرکا کا اندازہ اسی سے لگا لیں۔ مائیکل ڈورن نے زوم کے ذریعے شرکت کی۔ یہ صدر بش کے دور میں امریکی وزارت دفاع میں پبلک ڈپلومیسی کے لئے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری رہے ہیں۔ یہ سینٹر فار پیس اینڈ سکیورٹی مڈل ایسٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔جیسن ڈی گرین بلاٹ دی ٹرمپ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ کے علاوہ ٹرمپ کے چیف لیگل آفیسر رہے ہیں۔ٹرمپ کے دور صدارت میں یہ اسرائیل کے لئے صدر ٹرمپ کے مشیر تھے۔اس تقریب میں ایک اسرائیلی خاتون نے پاکستان اور پاکستانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے یہودی آثار کو اوریجنل حالت میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔ انڈین سفارتخانے کے ایک نمائندے نے بھی تقریب میں شرکت کی۔انڈین ڈپلومیٹ کے لیے یقینی طور پر یہ بات اٹریکشن کا باعث تھی کہ ایک پاکستانی پیر کی کتاب کی مختصر سی تقریب رونمائی میں اتنی ہائی پروفائل شخصیات اور خود اسرائیل صدر شریک ہیں۔ سینئر صحافی کی رپورٹ کے مطابق پیر مدثر شاہ پاک یو ایس ایلومینائی کے اسلام آباد چیپٹر کے صدر ہیں۔ تعلق مچھ بلوچستان سے ہے۔ ان کی فیملی سروبا جہلم اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی ہے ہم پاکستانیوں نے نام نہاد صوفی ڈپلومیسی کے اثر اور پہنچ کو ابھی دریافت ہی نہیں کیا۔ اصل صوفی ازم کے احترام سے انکار ممکن نہیں ، ہم تصوف ، اہل تصوف کے کامل احترام کے قائل ہیں ، اور اسے تسلیم کرتےہیں ، لیکن جس طرح بعض شر پسند اور دین دشمن دینا سلام کا نام بدنام کرکے دین کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں ، اسی طرح بعض مفاد پرست ، دین اسلام اور صوفیاء عزام کے دشمن بھی صوفی ازم کا نام استعمال کرکے اسلام دشمن قوتوں کے مقاصد پورے کرتے ہیں ۔یہ نام نہاد صوفی کنکشن کتنا مضبوط ہے اس کا ہمیں بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔ اس پر کبھی ہم نے غور ہی نہیں کیا۔ ویسے ہی جنرل نالج واسطے عرض ہے کہ کئی ملکوں کے حکمران خاندان جن صوفیا کے عقیدت مند تھے ان کا تعلق بھی ہمارے خطے سے ہے ۔ ان کنیکشنز کو ڈھونڈنے اور استوار کرنے کی ضرورت ہے۔’’جہلم کے پیر مدثر اوراسرا ئیل کا پیر مصدر شاہ کی صوفی کونسل میں کون کون سے جعلی پیر اور ملاں شامل ہیں،ان پر اور ان کی سرگرمیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ،نائن الیون کی یہودی کوکھ سے جنم لینے والا وحدت ادیان کا تصور ہو،یا بین المذاہب ہم آہنگی کا لولی پاپ،یہودو نصاریٰ نے ڈالر پھینک تماشا دیکھ کے اصول کے تحت بعض بدبختوں پر خوب ڈالر لٹائے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اصل صوفی ازم کے وابستگان امن و آشتی کے پرچارک ہوتے ہیں، مگر امریکن برانڈ صوفی کونسل اور صوفی ازم کے پرچارک پیر مصدر شاہ کو غزہ کے ساٹھ ہزار کے لگ بھگ انسانوں کا قاتل اسرائیل معصوم اور حماس کے مجاہد دہشت گرد نظر آتے ہیں۔
صوفی ازم کی آڑ میں صہیونیت اور دجال کے ان سہولت کاروں کا مکروہ چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ذیل میں سندھ کے راشدی خاندان کے چشم وچراغ پیر سید یاسر الدین الراشدی کی ایک سندھی تحریر کا ترجمہ پیش خدمت ہے، جو انہوں نے تین دن قبل لکھی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں ’’اسرائیل کی حامی صوفی کونسل پاکستان:صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں واقع درگاہ سروبا شریف کی گدی نشین، پیر مدثر شاہ، جو سچ انسٹیٹیوٹ اور اس کی ذیلی تنظیم ’’صوفی کونسل‘‘کے بانی ہیں، اسرائیل کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ پیر مدثر شاہ نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا ہے، جہاں ان کا خیر مقدم کیا گیا اور ان کے انٹرویوز بھی نشر ہوئے۔ ان انٹرویوز میں، پیر مدثر نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اسرائیلی یہودیوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم ان کے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کل ہمارے حقوق کے لیے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائے گا۔ پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مخالفت کی جاتی ہے، لیکن پیر مدثر شاہ اپنے پلیٹ فارم سے اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ بات حیران کن اور نہایت معنی خیز ہے کہ پاکستانی ریاستی ادارے اس پر کوئی کارروائی نہیں کرتے۔ یہ بات نہایت افسوس ناک ہے کہ ایک طرف عالم اسلام فلسطینیوں کے قتل عام پر آواز اٹھا رہا ہے اور دوسری طرف مسلمان رہنما اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ اگر سندھ کے پیر اور علماء اس بنام نہادصوفی کونسل کے مقاصد سے واقف ہیں تو انہیں فورا اس سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔ اگر وہ لاعلمی میں اس کا حصہ بنے ہیں تو انہیں اس سے الگ ہو کر اسرائیل کے حامی پیر مدثر شاہ کو پیغام دینا چاہیے کہ وہ اسرائیل کی حمایت سے باز آئیں۔ اگر وہ واقعی سچے مسلمان ہیں تو انہیں اسرائیل کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے۔ دلچسپ بات یہ کہ اسرائیل کے یہودی بھی اس صوفی کونسل کے رکن ہیں۔‘‘