لاہور (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو نے بلوچستان اور خیبرپی کے کے امن و امان پر خصوصی توجہ دینے اور قومی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کو ناگزیر قرار دے دیا ہے۔ گورنر ہاؤس پنجاب میں خطاب کرتے ہوئے بلاول  نے بلوچستان اور خیبرپی کے  کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اور تمام جماعتوں کو دہشت گردوں سے مقابلے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔ تمام جماعتوں کو ملک و قوم کیلئے ایک جگہ پر جمع ہونا ہوگا، اپوزیشن کو سیاست کرنی ہے تو وہ عوامی ایشوز پر بات کرے، کیونکہ اب وقت ہے کہ ملکی مفادات کیلئے اجتماعی فیصلے کیے جائیں۔ ہمیں بلوچستان اور خیبرپی کے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ملک و قوم کیلئے اکٹھا ہونا پڑے گا۔ اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں وہ تنگ نظری کی سیاست چھوڑ کر عوام کا سوچیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔ دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کا مقابلہ کریں گے۔ وزیراعظم سے کہا ہے سیاسی جماعتوں سے بات کیلئے پیپلز پارٹی جو کر سکتی ہے کرے گی۔ آپ نے گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کیلئے کھول رکھے ہیں۔ وزیراعظم ایک مہینے بعد ہی سہی ایک میٹنگ اور بلائیں۔ امید ہے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کر سکیں گے۔ امید کرتا ہوں پیپلز پارٹی کے کارکن مشکل سیاسی صورتحال میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ مشکل حالات میں اجتماعی فیصلے لینا ہوں گے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے میں امن و امان پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ ملکی سیاست میں پیپلز پارٹی کا کردار بڑا اہم ہے۔ سارا پاکستان ایک پیج پر ہو تاکہ ہم مل کر مقابلہ کریں۔ ایک بار پھر عالمی سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستان دہشت گردی کی صورت میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ دہشتگردی عروج پر ہے اور سیاست تقسیم کا شکار ہے۔ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پی کے میں سرگرم ہیں۔ دہشتگردی کے پیچھے بین الاقوامی طاقتیں ہوں گی۔ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔ پاکستان مشکلات سے دوچار ہے۔ عوام غربت اور بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ عوام سیاست دانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ عوام کے مسائل کا حل ترجیح ہونی چاہئے۔ نیشنل سکیورٹی اجلاس میں کچھ جماعتوں کی عدم شرکت افسوسناک ہے۔ قومی ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرنا ناگزیر ہے۔ تمام جماعتوں کو ذاتی مسائل کی بجائے ملک اور قوم کے لئے اکٹھا ہونا ہوگا۔ وزیراعظم سے اپیل ہے ایک بار پھر قومی سلامتی پر اجلاس بلائیں۔ حکومت سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی کے امور پر یکجا کرے۔ ملکی مفاد میں اجتماعی فیصلے لینا ہوں گے۔دہشت گردوں کی ایک تنظیم بلوچستان اور دوسری کے پی میں دہشت گردی کر رہی ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے سارے پاکستان کو ایک پیج پر آنا ہو گا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، راجہ پرویز اشرف، حسن مرتضی، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور، منظور وٹو، اعتزاز احسن، ندیم افضل چن، امتیاز صفدر وڑائچ، منور انجم، اسلم گل، حاجی عزیز الرحمان چن، آصف ہاشمی ودیگر پارٹی رہنما موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بعض جماعتوں نے ذاتی مفاد کے تحت حصہ نہیں لیا۔ پیپلز پارٹی اتحادی حکومت کا حصہ ہے نہ اپوزیشن کا۔ یپلز پارٹی اس صورتحال میں حکومت اور اپوزیشن سے بات کر سکتی ہے۔ گورنر نے عوام پر نہیں بلکہ ان کے دلوں پر راج کرنا ہے۔ آپ کے پاس اختیار ہو نہ ہو، گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لئے کھلے رہنے چاہئیں۔ گورنر پنجاب نے یہ عملی طور پر ثابت کیا ہے۔ عید کے بعد پنجاب تنظیم کی دعوت پر یہاں کا دورہ کروں گا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدرنے کہا کہ  بلاول کی گورنر ہاؤس آمد پر بہت شکر گزار ہوں۔ پی پی وسطی اور جنوبی پنجاب اور اس کے کارکنوں نے ثابت کر دیا کی انشاء اللہ پیپلز پارٹی کو کسی سے سپیس مانگنے کی ضرورت نہیں۔ اپنی ہمت اور جدوجہد سے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کریں گے۔ پنجاب پیپلز پارٹی کا ہے اور یہ شہیدوں کے وارث کو اقتدار کی کرسی پر بٹھائے گا۔ صدر زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کے اعتماد پر پورا اترنے کیلئے کارکنوں کے لئے گورنر ہاؤس کے دروازے کھول رکھے ہیں۔ یقین دلاتا ہوں کہ میرے ہوتے پی پی کے ورکر کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ پیپلز پارٹی سے سیاست شروع کی اور انشاء  اللہ بلاول بھٹو کو وزیر اعظم پاکستان بنائیں گے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کمال طریقے سے خارجہ پالیسی کو چلایا۔ پارلیمنٹ میں بے مثال کاکردگی کا مظاہرہ کیا۔ قیادت صرف آپ ہیں۔ عید کے بعد پورے جوش و ولولے کے ساتھ پنجاب کے کونے کونے میں نکلیں گے۔بلاول نے کہا وہ جماعتیں جو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک نہ تھیں انہیں انگیج کرنے کو تیار ہیں۔ اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں وہ تنگ نظری کی سیاست چھوڑ کر عوام کا سوچیں، ہماری کوشش ہوگی کہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔ وزیراعظم سے کہا ہے سیاسی جماعتوں سے بات کیلئے پیپلز پارٹی جو کر سکتی ہے وہ کرے گی جو سیاسی جماعتیں پہلے اجلاس میں شریک نہ ہو سکیں، انہیں قائل کیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر سے بھی کہا ہے کہ تنگ نظری کی سیاست چھوڑ کر پاکستان کے عوام کے بارے میں سوچیں، آپ کی جماعت کو شکایات بہت زیادہ ہوں گی آپ کی جماعت ایک ہی ایشو پر سیاست  کرتی ہے پاکستان کے عوام کے بہت سے مسائل ہیں ان میں ایک دہشتگردی معاشی بحران کے پی اور دیگر صوبوں کے بھی اندرون مسائل ہیں، قائد حزب اختلاف اور ان کی جماعت سے اپیل ہے سیاسی قیادت کیلئے ریلیف مانگنے کے علاوہ قومی ایشوز کو ترجیح دینا چاہئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سیاسی جماعتوں بلوچستان اور قومی سلامتی پیپلز پارٹی گورنر ہاو س جماعتوں کو بلاول بھٹو اجلاس میں کا مقابلہ ہونا ہوگا کی سیاست عوام کے کریں گے نے کہا کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج

کراچی:

دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔

احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔

شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔

شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں  رائیگاں گئیں  اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔  بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔

شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔

شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے، شرجیل میمن
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • وفاقی حکومت کسی وقت بھی گرسکتی: پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی
  • جو مرضی کر لیں این آر او نہیں ملے گا، فیصل کریم کنڈی
  • اسد عمر کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت 13 مئی تک منظور