صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کے اغوا کیخلاف نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: احتجاج میں شریک افراد نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر آزادیٔ صحافت کے حق میں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ معاملے کا فوری نوٹس لیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: نادر بلوچ
نیشنل پریس کلب کے باہر صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کے مبینہ اغوا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں صحافی برادری، انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر صحافی اعزاز سید نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنانا آزادیٔ صحافت پر سنگین حملہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اغوا ہونے والے افراد کو فوری بازیاب کرایا جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور کہا کہ یہ واقعہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادیٔ اظہار کو دبانے کے لیے خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
احمد نورانی کی والدہ اور بہن نے بھی مظاہرے سے خطاب کیا اور حکومت سے اپیل کی کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آزاد ملک میں کسی بھی شہری کو یوں لاپتہ کر دینا غیر آئینی اور غیر انسانی ہے۔ احتجاج میں شریک افراد نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر آزادیٔ صحافت کے حق میں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ معاملے کا فوری نوٹس لیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج
کراچی کے علاقے صدر میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ اسد رضا کے مطابق جمعے کو صدر موبائل مارکیٹ کے قریب احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر مظاہرہ کیا گیا،
پولیس اور رینجرز نے فوری ایکشن لے کر حالات کو قابو میں کیا۔
پولیس کے مطابق اسی جگہ پر تشدد کے نتیجے میں ایک 46 سالہ شخص لئیق ہلاک ہوگیا۔
ترجمان احمدیہ جماعت کے مطابق مقتول لئیق چیمہ کراچی میں احمدیہ جماعت کا سرگرم کارکن تھا۔ مقتول کے اہل خانہ کی درخواست پر قتل اور بلوے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان تحریک لبیک پاکستان کے مطابق جمعے کے مظاہرے اور پُرتشدد واقعے سے ان کی جماعت کا بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے۔