محمد اورنگزیب بی ایف اے کانفرنس میں شرکت کیلئے چین روانہ ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ چین میں بوآؤ فورم برائے ایشیا فورم میں شرکت کے دوران مختلف اعلی سطحی مباحثوں اور نشستوں میں شریک ہوں گے۔ وزیر خزانہ فورمز اور نشستوں سے خطاب کے دوران ملک کے معاشی منظر نامے کو واضح کریں گے جبکہ کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے مندوبین اور وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب بوآؤ فورم برائے ایشیا (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس 2025ء میں شرکت کے لیے چین روانہ ہو گئے۔ بوآؤ فورم برائے ایشیا چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے بوآؤ میں 25 سے 28 مارچ تک منعقد ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب فورم میں شرکت کے دوران مختلف اعلی سطحی مباحثوں اور نشستوں میں شریک ہوں گے۔ وزیر خزانہ فورمز اور نشستوں سے خطاب کے دوران ملک کے معاشی منظر نامے کو واضح کریں گے جبکہ کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے مندوبین اور وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے، دورے کے دوران کمرشل اور سرمایہ کار بینکوں کے حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ دوسری جانب اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی دورے کا حصہ ہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب منتخب بین الاقوامی اور چینی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے بھی ملاقاتیں محمد اورنگزیب اور نشستوں میں شرکت کے دوران میں شریک کریں گے
پڑھیں:
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
سنگارپور: سنگاپور میں “تھنک ایشیا” فورم 2025 کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین، سنگاپور، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، آذربائیجان، فلپائن، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک کے 40 سے زائد تھنک ٹینک کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی گورننس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چین اور سنگاپور سے سرکاری اداروں، تھنک ٹینکس، جامعات ، کاروباری اداروں اور دیگر تنظیموں کے تقریباً 200 مہمانوں نے فورم میں شرکت کی۔فورم میں شریک بیشتر ماہرین نے اتفاق کیا کہ ایشیائی ممالک عالمگیریت اور علاقائی اقتصادی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ آسیان اور چین کی مرکزیت پر مبنی علاقائی اقتصادی انضمام کو گہرا کیا گیا ہے، اور آر سی ای پی جیسے میکانزم نے مؤثر طریقے سے تجارتی سہولت اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے، مغربی منڈیوں پر انحصار کو کم کیا ہے اور علاقائی آزاد انہ ترقیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے.
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں، مصنوعی ذہانت سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ چین اور آسیان نے ٹیلنٹ کی تربیت، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کی شمولیت میں مثبت پیش رفت کی ہے. فورم کے شرکاء کا ماننا تھا کہ مستقبل میں ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید مستحکم کرنا چاہیے، ادارہ جاتی جدت طرازی اور گورننس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے، “ایشیائی دانش” اور “ایشیائی حل” کے ساتھ دوبارہ عالمگیریت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے اور ایک نیا بین الاقوامی نظام تشکیل دینا چاہئے جو زیادہ جامع، متوازن اور مشترکہ طور پر فائدہ مند ہو۔