فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی کہنا سراسر ظلم اور سچائی سے انحراف ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے 7 اکتوبر کے آپریشن “طوفان الاقصیٰ” کو دہشتگردی قرار دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے 7 اکتوبر کے آپریشن “طوفان الاقصیٰ” کو دہشتگردی قرار دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ یہ مؤقف نہ صرف صحافتی بددیانتی ہے بلکہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی کے خلاف کھلی جانبداری بھی ہے۔ حماس اہلِ فلسطین کی سب سے مضبوط اور منظم تحریک ہے، جو اپنے مظلوم عوام، سرزمینِ فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ کے تحفظ کے لیے برسرِ پیکار ہے۔
انہوں نے حماس کی جدوجہد حق، انصاف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے اور تاریخ میں ان قربانیوں کو ہمیشہ عزت سے یاد رکھا جائے گا۔ جیو نیوز کی انتظامیہ اس مؤقف پر قوم سے معافی مانگے اور حقائق کو درست انداز میں پیش کرے۔ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی کہنا سراسر ظلم اور سچائی سے انحراف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو دہشتگردی کی جدوجہد
پڑھیں:
فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا پر تجزیہ کاروں کا کیا کہنا ہے؟
---فائل فوٹو4 سنگین الزامات ثابت ہونے پر آج سابق فوجی افسر فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی تھی۔
12 اگست 2024ء کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی فوجی افسر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا۔ ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا ہے۔
فیصلے پر تجزیہ دیتے ہوئے ماہرِ قانون اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمڈ فورز کا اپنا ایک اسٹینڈرڈ ہے، فیض حمید کا ٹرائل اِن کے اپنے ادارے نے کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
ان کا جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ فیض حمید نے اتنے بڑے عہدے پر رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا استعمال کیا گیا، ہر کسی کو اپنے قانون کے دائرے میں رہنے کی ضرورت ہے، قانون سب لیے یکساں اور سب اے اوپر ہے، یہ ضروری ہے کہ سب کا احتساب کیا جائے، جو جتنے بڑے عہدے پر ہوگا اُس کا کا احتساب بھی اتنا ہی سخت ہوگا۔
اشتر اوصاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹرائل طویل عرصے تک چلا، سنگین نوعیت کے الزامات تھے، فیض حمید کو سب حقوق اور وکلاء بھی دستیاب تھے، احتساب سب کے لیے ہے۔
ماہرِ قانون ایڈووکیٹ حافظ احسان نے کہا کہ آج یہ ثابت ہوا ہے کہ احتساب سب کے لیے یکساں ہے، سب کا احتساب ہو سکتا ہے، سب کو کیے کی سزا ملے گی چاہے وہ فرد وردی میں ہے، جو اختیارات کا غلط استعمال کرے گا اسے کیے کی سزا ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض حمید پر الزامات سنگین نوعیت کے تھے جو ثابت ہوئے۔
ایڈووکیٹ احسان نے کہا کہ فیض حمید کو سب حقوق حاصل تھے، اپنے پسند کے وکلاء اور کورٹ میں اپنے حق میں ثبوت پیش کرنے کی اجازت تھی، جو عام آدمی کو حقوق حاصل ہیں وہی ملٹری کورٹس میں حقوق حاصل ہوتے ہیں۔