حجاز مقدس کیلئے حج پروازوں کے آغاز کی تاریخ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق پہلی حج پرواز یکم مئی کو روانہ ہوگی، سعودی عرب کیلئے حج پروازوں کا آغاز تقریباً 35 روز بعد کر دیا جائے گا۔ حج پروازوں کا شیڈول 10 اپریل تک جاری کئے جانے کی توقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عازمین حج کی سعودی عرب روانگی کا مرحلہ آن پہنچا، حجاز مقدس کیلئے حج پروازوں کے آغاز کی تاریخ سامنے آگئی۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق پہلی حج پرواز یکم مئی کو روانہ ہوگی، سعودی عرب کیلئے حج پروازوں کا آغاز تقریباً 35 روز بعد کر دیا جائے گا۔ حج پروازوں کا شیڈول 10 اپریل تک جاری کئے جانے کی توقع ہے، رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے اور ایک سعودی ایئر لائن سمیت 5 ایئر لائنز حج آپریشن میں حصہ لیں گی، سرکاری سکیم کے تحت تقریباً 89 ہزار پاکستانی عازمین حجاج مقدس جائیں گے۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق حج آپریشن 30 روز تک جاری رہے گا، آخری پرواز 30 مئی کو روانہ ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیلئے حج پروازوں حج پروازوں کا کے مطابق
پڑھیں:
کراچی کی فضا میں حرم مولا عباسؑ کا مقدس پرچم لہرا دیا گیا، ویڈیو
اسلام ٹائمز: وفد میں حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے متولی و کربلا معلیٰ میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے نمائندے علامہ السید احمد الصافی کے نمائندے الحاج جواد الحسناوی، حرم مولا عباسؑ میں شعبہ دینی امور کے سربراہ اور حرم کے امام جماعت شیخ صلاح الکربلائی، مولا حسینؑ اور مولا عباسؑ کے حرم کے آفیشل قاری و مؤذن اور خادم حرم مولا عباسؑ سید حیدر جلو خان و دیگر شامل ہیں۔ متعلقہ فائیلیںخصوصی رپورٹ
ولادت باسعادت دختر رسول اللہ (ص) جناب سیدہ فاطمہ زہرا صدیقہ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی جانب سے کراچی میں ’’فاطمہؑ سبیل نجات‘‘ کے عنوان سے 4 روزہ عظیم الشان فیسٹیول کا آغاز کر دیا گیا۔ مسجد خیرالعمل و بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے وفد نے خصوصی شرکت کی، وفد میں حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے متولی و کربلا معلیٰ میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے نمائندے علامہ السید احمد الصافی کے نمائندے الحاج جواد الحسناوی، حرم مولا عباسؑ میں شعبہ دینی امور کے سربراہ اور حرم کے امام جماعت شیخ صلاح الکربلائی، مولا حسینؑ اور مولا عباسؑ کے حرم کے آفیشل قاری و مؤذن اور خادم حرم مولا عباسؑ سید حیدر جلو خان و دیگر شامل ہیں۔ اس موقع پر آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی، ایران قونصلیٹ کراچی کے ڈپٹی قونصل جنرل غلام حسین زبولی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ سید ناظر عباس تقوی، مولانا شیخ ناصر عباس النجفی، سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر منور عباس سمیت کراچی بھر سے علماء کرام و شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔ پرچم کشائی کی تقریب سے قبل مسجد خیرالعمل میں نماز مغربین حرم حضرت عباس علیہ السلام کے امام جماعت شیخ صلاح الکربلائی کی امامت میں ادا کی گئی۔ بعد ازاں تقریب کے آغاز میں مولانا سید دانش نے حدیث کساء کی تلاوت کی۔
شیخ صلاح الکربلائی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے حرم حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی و تمام خدام کی جانب سے کراچی سمیت تمام اہلیان پاکستان کو خصوصی سلام و دعائیں پیش کیں اور بارگاہ خداوند میں دعا کی کہ آئندہ بھی ایسے پروگرامات میں حاضری کا موقع ملے۔ شیخ صلاح الکربلائی نے کہا کہ ہم کئی سالوں سے پاکستان تشریف لا رہے ہیں، جن میں کراچی، اسلام آباد، لاہور، چکوال، اسکردو، حیدرآباد و دیگر شامل ہیں، پاکستان میں یتیمان آل محمدؐ کی اہلبیتؑ خصوصاً آئمہ طاہرینؑ میں سے جناب سیدہ فاطمہ زہرا صدیقہ طاہرہ سے شدید عشق، ولا، محبت، وفاداری کے حامل ہیں، اس عشق و محبت کے تقاضوں میں سے ایک ان عظیم ہستیوں کی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونا ہے، ان شاء اللہ پاکستان میں عاشقان اہلبیتؑ ان میں سے ایک ہونگے، فاطمہؐ سبیل نجات جیسے پروگرامات اس کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم جناب سیدہ فاطمہ زہراءؐ کی کماحقہ معرفت حاصل کرنے سے عاجز ہیں، حضرت آدمؑ سے لیکر تاقیام قیامت روز محشر تک کوئی بھی ایسی خاتون نہیں ہیں کہ جیسی جناب سیدہ فاطمہؑ ہیں، جو افضل ترین بیٹی، افضل ترین زوجہ، افضل ترین ماں ہیں، جناب سیدہؑ کے علاوہ طول تاریخ میں کوئی بھی یہ کردار انکی طرح نہیں نبھا سکا نہ نبھا سکتا ہے۔
آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کی تربیت کیلئے تین اہم چیزوں کی ضرورت ہے، پہلا صحیح معنیٰ میں علم و معرفت، دوسرا صحیح حاکمیت اس علم و معرفت کے سائے میں انسانوں کی تربیت کرے اور ان تعلیم کو معاشرے میں نافذ کرے، ابھی امت کی مشکل یہ ہے کہ علم و معرفت نہیں ہے کیونکہ اہلبیتؑ کے دروازے سے اپنے آپ کو محروم کیا ہے، نہ ہی اہلبیتؑ کی حکومت و امامت ہے، اسی لئے سب سے بدترین حاکمیت امت مسلمہ میں ہے، مغرب کے غلام ہیں، ایک یہودی حکومت کے مقابلے میں سب بے بس ہیں، تیسری اہم چیز اسوہ حسنہ، نمونہ عمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسوہ معصومہ کی ضرورت تھی، اگر جناب سیدہ فاطمہؑ نہ ہوتیں تو خواتین اسوہ معصومہ سے محروم ہو جاتیں، البتہ جناب سیدہؐ فقط خواتین کیلئے اسوہ حسنہ نہیں ہیں، بلکہ مردوں کیلئے بھی اسوہ حسنہ ہیں، جیسا کہ مولا امام زمانہ (عج) نے فرمایا میرے جناب سیدہؐ اسوہ حسنہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب سیدہؐ نے ایک بیٹی ہو کر اپنے والد سے ام ابیہا کا تمغہ لیا، زوجہ بن کر امام علیؑ سے تمغہ لیا۔
آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ خواتین کیلئے شوہر کا گھر ہی آخری منزل نہیں، بلکہ مقصد خلقت کے لحاظ سے مرد و خواتین میں کوئی فرق نہیں، اشرف مخلوقات بننے، قرب خدا حاصل کرنے، مظہر صفات خدا بننے، انسان کامل بننے کی صلاحیت مرد و خواتین دونوں میں ہے، کیوں عورت کی منزل کو شوہر کا گھر جبکہ مرد کی منزل کو قرب خدا کا آخرین درجہ قرار دیا جائے، جیس مرد معاشرے کی نسبت ذمہ دار ہے ویسے عورت بھی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام عورت کو انسان بھی سمجھتا ہے اور عورت بھی، انسانیت بھی محفوظ ہے اور نسوانیت بھی محفوظ ہے، مردوں کی طرح عورتیں بھی معاشرے میں ذمہ داری انجام دیں، ان کیلئے اسوہ حسنہ جناب سیدہؐ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب سیدہؐ نے جہاں نبوت کی عمالی طور پر حمایت کی وہیں امامت کی بھی حمایت کی، تقدس اور دین کے لبادے میں اپنے آپ کو مقدس دکھانے والے حکمرانوں کو تا روز قیامت رسوا کر دیا، جناب سیدہؐ کی ذوالفقار فدک ہے، فدک کے ذریعے حق و باطل کو جدا کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خواتین کیلئے بھی یہ اسوہ فاطمی ہے کہ وہ ایک مرد کی طرح انسانیت، دین و اہلبیتؑ کی نسبت، اقدار و فضیلتوں کی نسبت، باطل، ظالم، کفر و شرک کے مقابلے میں ذمہ دار ہیں۔
شیخ ناصر عباس النجفی نے پاکستانی تشیع کیلئے حرم مولا عباسؑ کے تحت جاری مختلف پروجیکٹس سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، جبکہ اس حوالے تیار کردہ ڈاکیومینٹری بھی چلائی گئی۔ پرچم کشائی کی تقریب کے دوران حرم مولا عباسؑ کی جانب سے بزریعہ قرعہ اندازی ایک خاتون اور ایک کمسن بچے کو زیارات مقامات مقدسہ عراق کا انعام دیا گیا۔ حرم مولا عباسؑ کی جانے آیت اللہ غلام عباس رئیسی اور منقبت خواں سید شادمان رضا کو اعزازی شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔ تقریب کے دوران نظامت کے فرائض سید حیدر رضوی نے انجام دیئے۔ پرچم کشائی کی تقریب کے آخر میں حرم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی جانب لائے گئے پرچم کو مسجد و امام بارگاہ شہدائے کربلا میں لہرا گیا، اس دوران معروف منقبت و نوحہ خواں سید شادمان رضا، سید محمد ارتضیٰ و دیگر نے خصوصی کلام پیش کیا، پرچم کشائی کے دوران شاندار آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial