طاق راتیں رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور، انہیں ضائع نہ کریں
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
طاق راتوں کو ضائع نہ کریں یہ راتیں رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور ہیں، ان راتوں میں عبادت کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ راتیں دعا کی قبولیت کا خاص وقت ہیں، ان راتوں میں اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews برکتیں رحمتیں رمضان المبارک طاق راتیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برکتیں رحمتیں رمضان المبارک طاق راتیں وی نیوز
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے‘ وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل دینے پر غور کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، زرعی شعبے میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ’’ڈیلیشن پروگرام‘‘ بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی۔