وزیر خارجہ کا افغان حکومت سے مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عبوری افغان حکومت کے ساتھ مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلسل رابطوں سے پاکستان کے خدشات دور کرنے اور دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کے افغانستان کیلئےخصوصی نمائندے محمد صادق نے حالیہ دورہ کابل پر بریفنگ دی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ محمد صادق نے افغان حکام سے ملاقاتوں اور دو طرفہ تعاون پر ہونے والی گفتگو سے آگاہ کیا۔
وفاقی حکومت کو افغانستان سے بات کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟ بیرسٹر سیفبیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت نہ تو خود افغانستان کو انگیج کرتی ہے ، نہ کسی اور کو بات کرنے دیتی ہے۔
خصوصی نمائندے برائے افغانستان صادق خان نے21 سے 23 مارچ افغانستان کا دورہ کیا، خصوصی نمائندے نے 22 مارچ کو وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی، ملاقات میں فریقین نے امن و سلامتی، تجارت، اقتصادی تعاون، عوامی روابط اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ خصوصی نمائندے نے افغانستان کیساتھ مسلسل روابط اور مفید تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا، صادق خان نے تمام امور خصوصاً سیکیورٹی معاملات حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، دونوں فریقین نے اعلیٰ سطح روابط اور مذاکرات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بے دخلی کے دوران کسی سے ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا، واپس جانے والوں کے لیےخوراک اور طبی سہولیات کا بندوبست کر دیا گیا ہے۔
خصوصی نمائندے نے افغان عبوری وزیر تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تجارت، اقتصادی تعلقات، ٹرانزٹ اور علاقائی رابطوں کے فروغ پر گفتگو ہوئی، صادق خان نے کہا کہ پاکستان مفید تجارتی اور اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے، دونوں ممالک نے تجارت اور رابطوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔
واپسی پر خصوصی نمائندے نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو افغان قیادت سے ملاقاتوں پر بریفنگ دی، اسحاق ڈار نے افغان حکام سے ہونے والی بات چیت پر اطمینان کا اظہار کیا، وزیر خارجہ نے ہدایت دی کہ اعلیٰ سطح روابط، تجارتی اور ٹرانزٹ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
کابل+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کیں جس میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔ اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم کسی کو اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے، افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے تبادلہ خیال ہوا صرف این ایل سی کافی نہیں مزید دو کمپنیاں شامل کیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے پاکستان اور افغانستان کو فائدہ ہوگا۔ افغانستان سے مذاکرات میں چار اصولی فیصلے ہوئے افغان قیادت سے پاکستان سے افغان میں مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی افغان مہاجرین کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا۔ پاکستان سے واپس جانے والوں کو اگر کوئی شکایت ہے تو رابطے کیلئے نمبر جاری کر رہے ہیں، افغان شہریوں کو اپنے اثاثہ جات واپس لے جانے کی اجازت ہے، حکومت نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی کہ واپس جانے والے مہاجرین کی جائیداد نہ خریدیں واپسی پر کسی مہمان کے ساتھ صحیح برتاؤ نہیں ہو رہا تو اس کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔ نوٹس میں آیا ہے کہ واپس جانے والے کچھ مہاجرین کو جائیدادیں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں۔ اگر افغان مہاجرین کو جائیداد سے متعلق کوئی مشکل ہے تو حل کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔ خطے کی ترقی اور امن کیلئے ہمیں ملکر کام کرنا ہے طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم بھی جلد فعال کیا جائے گا 30 جون کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان، افغانستان نے روابطہ برقرار رکھنے کا عزم کیا ہے۔ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا، افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ افغان عبوری وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں، بھرپور مہمان نوازی پر افغان قیادت کے مشکور ہیں۔ دونوں ممالک نے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ میزبانوں سے کہا کسی کی سرزمین دوسرے کے خلاف دہشتگردی میں استعمال نہیں ہونی چاہئے، دونوں ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکنے کے ذمے دار ہوں گے۔ اسحاق ڈار افغانستان کا دورہ مکمل کر کے واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔